گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
نبیd کا یہ انداز دیکھا کہ دروازہ کے اوپر ہی ہیں اندر نہیں آرہے) تو میں آپﷺ کی (یعنی خاوند کی) ناراضگی کو پہچان گئی۔ (بیوی ہو تو ایسی کہ شوہر کے انداز سے پہچان لیا کہ معاملہ کچھ اور ہے، تو ایک دم پہچان گئیں اور بڑی عاجزی کے ساتھ کہنے لگیں کہ اے اللہ کے نبی! میں نے آپ کی ناراضگی کو سمجھ لیا ہے۔ اور) میں نے کہا کہ میں اللہ سے توبہ کرتی ہوں، آپﷺ سے بھی معافی مانگتی ہوں اپنی غلطی پر۔ (جب انہوں نے اس طرح بات فرمائی) تو نبیd نے فرمایا کہ عائشہ! یہ چادر کیسی ہے؟ (یہ کیسی چادر لے کر آئی ہو؟) میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! میں نے اسے خریدا ہے تاکہ آپﷺ (اس کو استعمال کریں۔) تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اصحابِ تصاویر (تصویر والے لوگوں) کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اس میں روح ڈالو۔ اور آگے آپﷺ نے فرمایا کہ وہ گھر جس میں تصاویر ہوں اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ صفحہ375) اب اس روایت میں دیکھیں کہ ایک بات یہ سمجھ میں آئی کہ بی بی عائشہk نے وہ خریدی تھی خود بنائی نہیں تھی۔ اس کے اوپر بھی آپﷺ نے ناراضگی کا اظہار کیا اور بنانے والوں کے اوپر تو عذاب کی وعید سنائی اور اس کے بعد یہ بتادیا کہ دیکھو! جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ تو تصویر والی چیز چاہے وہ چٹائی ہو، چاہے وہ کپڑا ہو یا بچوں کی قمیض ہو، بچوں کے لباس کی چیزیں ہوں تو یہ سب نبیd کے دین میں منع ہیں۔ کسی کو سمجھ میں آجائے اور اس کو عمل کی توفیق مل جائے تو یہ اللہ کا انعام ہے، نہیں تو قیامت کے دن نبیd سے جا کر خود پوچھ لیجیے گا کہ آپﷺ نے یہ فرمایا تھا؟ جب یہاں پر یقین نہیں آتا اور یہاں پر یقین کرنا ہے تو بخاری شریف دیکھ لیجیے، مسلم شریف دیکھ لیجیے کہ آیا یہ باتیں وہاں لکھی ہوئی ہیں یا نہیں۔