گلدستہ سنت جلد نمبر 2 |
|
ہے (کہ خرید کر پہن سکے) تو قیامت کے دن اسے تمام مخلوق کے سامنے بلایا جائے گا اور اسےاختیار دیا جاے گا کہ جس جوڑے کو چاہے اختیار کرے۔ (ترغیب جلد3صفحہ107) ساری مخلوق کے سامنے اس کو عزت دی جائے گی کہ یہ وہ بندہ ہے جس نےاللہ کے لیے سادگی اور تواضع کو اختیار کیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس نے باوجود قدرت واستطاعت کے خوبصورت اور عمدہ لباس کو چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اسے عزت اور اکرام کا لباس پہنائیں گے۔ (ترغیب جلد3صفحہ107) جو اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرے گا اللہ اسے عزتیں عطاء فرمائیں گے۔ ایک صحابی سے روایت ہے کہ نبیd نے ارشاد فرمایا کہ جس نے خوبصورت اور عمدہ لباس اللہ کے لیے چھوڑدیا باوجود وسعت کے تو اللہ اسے (عزتیں عطا فرمائیں گے) عزت کا لباس پہنائیں گے (اور اگلی بات تو بہت ہی عجیب ہے توجہ طلب ہے فرمایا کہ) جو شخص اپنے سے کمتر سے شادی کرلے گا، اللہ اسے بادشاہوں کا تاج پہنائیں گے۔ (ابوداؤد) عزتیں عطا فرمائیں گے۔ اس بات کا کیا مطلب ہے؟ اگر کوئی شخص اپنے سے کمتر اپنے سے مسکین سے غریبہ سے یتیم سے یا کسی ایسی خاتون سے شادی کرے جس کا پہلے سے کوئی بچہ ہو یا طلاق ہوچکی ہو، خاوند فوت ہوچکا ہو، بیوہ ہو کسی کا سہارا بن جائے کسی کو سہارا دیدے اللہ تعالیٰ اس کو بادشاہوں کا تاج پہنائیں گے۔ اس ہی میں اس کی ساس جو لڑکے کی والدہ ہوتی ہے اور نندیں یعنی لڑکے کی بہنیں وہ بھی شامل ہیں کہ اگر کوئی بچی گھر میں آگئی بہو بن کے وہ جہیز نہ لاسکی یا کم لے کر آئی تو اس کو طعنہ بھی نہ دیں۔ اس کو سپورٹ کریں، اس کا خیال رکھیں اگر اللہ تعالیٰ دولہا کو یہ نعمتیں عطا فرمائیں گے تو اس کی ماں بہنوں کو بھی عطا فرمائیں گے۔ جہیز تو ویسے ہی ایک غلط چیز ہے ضرورت کے درجے