تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح. ’’ (41) ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کعبہ میں داخل ہونا چاہتی تھی تاکہ اس میں نماز ادا کروں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر حطیم میں داخل کر دیا اور ارشاد فرمایا کہ اگر تم کعبہ میں داخل ہونا چاہتی ہو تو اس حطیم میں نماز پڑھ لو کیوں کہ یہ کعبہ کا ایک حصہ ہے، لیکن تمہاری قوم نے اس کو کعبہ بناتے وقت باہر کر دیا۔ فائدہ: حدیثِ بالا سے معلوم ہوا کہ حطیم میں نماز پڑھنا کعبہ مشرفہ کے اندر نماز پڑھنے کی طرح ہے کیوں کہ بقدر سات ہاتھ (تقریباً) یہ کعبہ کا حصہ ہے، قریش نے جب کعبہ کی تعمیر کی تو خرچ کی کمی کی وجہ سے اس حصہ کو باہر کر دیا، حضور اکرم ﷺکی خواہش تھی کہ کعبہ شریف کو قواعد ابراہیم علیہ السلام پر بنا دیا جائے، لیکن لوگ کیوں کہ نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے تھے اس لیے مصلحۃً اسی حال پر باقی رکھا، اس کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورِ حکومت میں آں حضرت ﷺکی تمنا و خواہش کے مطابق کعبہ شریف کی تعمیر کروائی اور حطیم کے حصہ کو اندر داخل کر دیا، لیکن اس کے بعد عبدالملک کے زمانہ میں حجاج بن یوسف نے پھر اس کو ویسے ہی کر دیا جیسا کہ قریش نے بنایا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(41)سنن أبي داود (رقم ٢٠٢٨) كتاب المناسك، باب دخول الكعبة وسنن النسائي (رقم) كتاب المناسك، باب الصلاة في الحجر وسنن الترمذي