تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ جہاں حق تعالیٰ شانہ کی خصوصی عنایات اور خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اگر بندہ یہاں پر بھی اپنے رب کی طرف توجہ نہ کرے اور فضول باتوں پر جائے تو کہاں جا کر اپنے رب کریم کی طرف توجہ کرے گا۔ لہٰذا دوران طواف نظر نیچی رکھتے ہوئے چلتا رہے اور ذکراللہ میں مشغول رہے، اپنی نظر کی خصوصی حفاظت کرے کسی عورت یا کسی امرد لڑکے پر نظر نہ پڑنے دے۔ علمائے کرام نے اثنائے طواف کعبۃ اللہ کی طرف دیکھنے کو بھی منع لکھا ہے کیوں کہ ادب کا یہی تقاضا ہے کہ خشوع و خضوع کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کی عظمت دل میں لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کرے، اثنائے طواف کعبہ کی طرف دیکھنے سے اندیشہ ہے کہ کسی قدر سینہ کعبہ کی طرف ہو جائے جب کہ طواف کی ابتدا سے لے کر آخر تک بائیں طرف کا کندھا کعبہ کی طرف ہونا لازمی ہے، اگر طواف کا کچھ حصہ اس طرح کیا کہ سینہ یا پیٹھ کعبہ شریف کی طرف ہو گئی تو اتنے حصہ کا طواف نہ ہو گا، آخری چکر میں مطاف سے نکلنے کی تیاری کرنے لگے تو آہستہ آہستہ اس طرح نکلے کہ پیٹھ کعبہ کی طرف ساتواں چکر ہونے سے قبل نہ ہونے پائے۔ مسئلہ: حالتِ طواف میں باوضو رہنا واجب ہے، کیوں کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں طواف کو نماز کی مانند قرار دیا۔ فرق صرف اتنا بتلایا کہ اس میں صرف اچھی بات کرنے کی اجازت ہے اور اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جسم اور کپڑوں پر بھی کوئی نجاست نہیں ہونی چاہیے پاک صاف حالت ہونی چاہیے۔