تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقرأها السلام ورحمة الله وبركاته، وأخبرها أنها تعدل حجة معي» يعني عمرة في رمضان. رواه ابوداؤد . (21) ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے کا ارادہ فرمایا تو ایک صحابی خاتون نے اپنے خاوند سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے اونٹ پر حج کرا دو تو ان کے خاوند نے جواب دیا کہ میرے پاس ایسی کوئی سواری کا انتظام نہیں ہے کہ جس پر میں تمہیں حج کرا دوں۔ خاتون نے کہا کہ اپنے فلاں اونٹ پر مجھے حج کرا دو۔ خاوند نے کہا: اس کو تو میں اللہ تعالیٰ کے راستہ میں وقف کر چکا ہوں (یہ خاتون مجبوراً رہ گئیں حج کو نہ جا سکی، بعد میں ان کے خاوند نے) حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میری بیوی نے آپ کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہلوایا ہے اور اس نے مجھ سے آپ کے ساتھ حج کرنے کی طلب ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرا دو، تو میں نے جواب دیا کہ میرے پاس ایسی سواری کا انتظام نہیں ہے جس پر میں تمہیں حج کرا دوں، تو اُس نے کہا تھا کہ تم اپنے فلانے اونٹ پر حج کرا دو، اس کے جواب میں، میں نے اس کو یہ بتلایا تھا کہ وہ تو میں اللہ کے راستہ میں وقف کر چکا ہوں۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم اس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(21)سنن أبي داود (رقم١٩٩٠) كتاب المناسك، باب العمرة، وهو حديث صحيح لشواهده