تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
داخل ہو تی ہے اور اس کے شر سے جو دن میں داخل ہو تی ہے اور اس چیز کے شر سے جس سے ہوا لے کر چلتی ہے اور زمانہ میں پیدا ہو نے والی مصیبتوں سے ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ) حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے منقول ہے کہ وہ عرفات میں عصر کی نماز سے فارغ ہو کر ہاتھ اٹھا کر وقوف میں مشغول ہو جاتے تھے اوراللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ . پڑھ کریہ دعا پڑھتےتھے۔اللَّهُمَّ اهْدِنِي بِالْهُدَى ، وَنقِنِی بِالتَّقْوَى ، وَاغْفِرْ لِی فِی الآخِرَةِ وَالأُولَى .(حصن حصین) اس کے بعد ہاتھ نیچے کر لیتے تھے اور جتنی دیر میں سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے اتنی دیر خاموش رہ کر پھر ہاتھ اٹھا تے تھے اور اسی طرح دعا کرتے تھے جس طرح اوپر بیان ہوئی۔ مذکورہ بالا دعاؤں کے علاوہ اور جو چاہے اور جس زبان میں چاہے دعا کرے اور دل خوب حاضر کر کے خشوع و خضوع کے ساتھ دعا مانگے کیونکہ حقیقی معنی میں دعاو ہی ہے ، جو دل سے نکلے ، جو دعائیں اس موقع سے متعلق روایات حدیث سے ثابت ہیں ان کا خاص اہتمام کرنا چاہئے جو اوپر لکھدی گئیں ہیں ، دعاؤں کے درمیان بار بار تلبیہ بھی پڑھتا رہے ۔