تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عن یحنس مولی الزبیر أخبرہ أنه کان جالساً عند عبد اللہ بن عمر فی الفتنة فأتته مولاة له تسلم علیه فقالت :إنی أردت الخروج یا أبا عبد الرحمن اشتد علینا الزمان فقال لها عبد اللہ : اقعدی لکاع فإنی سمعت رسول اللہ ﷺ یقول : لا یصبر علی لأوائها وشدتها أحد إلا کنت له شهیداً أو شفیعاً یوم القیامة ․ ( رواہ مسلم : (رقم ۱۳۷۸)، کتاب الحج باب الترغیب فی سکنی المدینة والصبر علی لأوائها) ترجمہ: (یحنس)مولیٰ زبیرکہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس فتنہ کے زمانہ میں موجود تھا کہ ان کی ایک باندی ان کے پاس آکر کہنے لگی کہ اے ابو عبد الرحمن حالات بہت خراب ہیں، میں یہاں (مدینہ) سے کسی دوسری جگہ جانا چاہتی ہوں اس پر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا اے نالائق، مدینہ ہی میں رہ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا ہے کہ جو کوئی مدینہ کی تکالیف برداشت کرے گا ان پر صبر کرے گا ، میں قیامت کے دن اس کے لئے گواہ اور سفارشی ہوں گا۔ تشریح : حدیث بالا سے مدینہ منورہ میں مستقل رہائش پدیر ہونے کی ترغیب معلوم ہوئی، اگر کسی پر کچھ پریشانی کے حالات آجائیں اورمدینہ منورہ سے باہر ایسے مواقع واسباب نظر آرہے ہوں کہ وہاں جانے سے دنیوی اور معاشی حالات بہتر ہونے کی امید ہو تو بھی مدینہ طیبہ کو چھوڑ کر نہیں جانا چاہئے، مدینہ منورہ میں