تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فتزوج فقال النبي ﷺ أولم ولو بشاة ․ ( رواہ البخاری : کتاب النکاح، باب الولیمة ، (رقم ۱۵۶۷) ترجمہ:حضرت انس رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ جب لوگ مدینہ آئے تو مہاجرین انصار کے مہمان بنے، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضى الله عنہ حضرت سعد بن ربیع رضى الله عنہ کے مہمان بنے، حضرت سعد رضى الله عنہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضى الله عنہ سے کہنے لگے کہ میں اپنا مال اپنے اور آپ کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں اور اپنی دوبیویوں میں سے ایک کو آپ کی خاطر طلاق دے سکتاہوں، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضى الله عنہ نے ان کے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اہل ومال میں آپ کے لئے برکت عطا فرمائے، حضرت عبد الرحمن بن عوف بازار گئے، سودا خریدا، گھی اور پنیرنفع میں حاصل ہوا،پس شادی کی، حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی ذبح کردو۔ فائدہ: امام سہیلی رحمہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب ‘‘الروض الأنف’’یں فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مہاجرین صحابہ کے مدینہ آنے کے بعد مہاجرین اور انصار کے درمیان اس لئے مؤاخاة کرائی تھی کہ مہاجرین کو اپنے گھر بار، اہل عیال اور اعزہ واقارب سے دوری کی وجہ سے جو وحشت وبیگانگی ہوئی اس مواخات کے ذریعہ اس کا ازالہ ہوجائے اور وہ انصار کی وجہ سے انسیت ومحبت محسوس کریں، پھر جب اللہ پاک نے دین اسلام کو عزت دی اور دین اسلام مضبوط ہوگیا اور وحشت وبیگانگی جاتی رہی تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت نازل فرماکر حکم دیا :{وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ} [الأنفال: 75]