تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اللہ ﷺ أنه دخل علی ثابت بن قیس ․ قال أمد وهو مریض فقال : اکشف البأس رب الناس عن ثابت بن قیس بن شماس ثم أخذ تراباً من بطحان فجعله فی قدح ثم نفث علیه بماء وصبه علیه․ رواہ ابو داود وسكت عليه : کتاب الطب ، باب ماجاء فی الرقی(رقم ۳۸۸۵) ترجمہ: حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضى الله عنہ کی بیماری کے ایام میں رسول اللہ ﷺ (ان کی عیادت کیلئے) تشریف لے گئے، اور آپ ﷺ نے یوں دعا فرمائی: اے لو گوں کے رب ثابت بن قیس کی بیماری دور فرمادیجئے، پھر آپ ﷺ نے بطحان کی مٹی پیالہ میں ڈالی پھر اس میں پانی ڈال کر دم فرمایا اورحضرت ثابت پرڈال دی۔ تشریح: اس حدیث شریف میں مدینہ منورہ کی وادی بطحان کی مٹی کو مریض پر پانی میں دم کرکے اللہ تعالی سے دعا کرتے ہوئے ڈالنے کا ثبوت ملا ، جس سے معلوم ہواکہ آنحضرت ﷺ نے روحانی اور ظاہر ی دونوں علاجوں کو مریض کے لئے جمع فرمایا ، وادی بطحان مدینہ منورہ کی مشہور وادی ہے،غالباًاس حدیث کی وجہ سے اس جگہ کی مٹی کو خاک شفا کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے .والله تعالى اعلم تنبیہ: شفاء اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی حدیث شریف سے یہ تعلیم ملتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کی جائے اللہ تعالیٰ سے شفاء مانگی جائے اور ظاہر ی سبب بھی اختیار کیا جائے۔حدیث شریف سے یہ بھی معلوم ہوا مریض کے لئے اللہ تعالیٰ سے شفاء کی دعا کرنا ظاہری علاج کرنے پر مقدم ہے ۔پہلے دعا کی جائے پھر دوا کی جائے جیسا