تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدثنا رسول اللہ ﷺ حدیثه فیقول الدجال أرأیتم إن قتلت هذا ثم أحییته أتشکون فی الأمر فیقولون لا ․ قال : فیقتله ثم یحییه فیقول حین یحییه واللہ ماکنت فیك قط أشد بصیرة منی الآن ، قال فیرید الدجال أن یقتله فلا یسلط علیه ․ قال أبو إسحاق یقال إن هذا الرجل هو الخضر علیه السلام ․ ( رواہ مسلم : کتاب الفتن واشراط الساعة ،باب فی صفة الدجال (رقم ۲۹۳۹) وفی روایة له : فقال رسول الله ﷺ : (( هذ ا أعظم الناس شهادة عند رب العالمین )) ( صحیح مسلم الکتاب والباب السابقان ) ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دجال کے بارے میں لمبی حدیث بیان فرمائی، اس حدیث کا ایک حصہ یہ ہے کہ دجال (مدینہ کی طرف) آئے گا اور اس پر یہ بات حرام کردی گئی ہے کہ مدینہ میں داخل ہو، پس وہ مدینہ کے قریب ایسی زمین پر پہنچے گا جو سرخی کی طرف مائل ہے، سو اس کی طر ف اس دن ایسا شخص نکلے گا جو افضل لوگوں میں سے ہوگا اور اس سے کہے گا کہ بے شک تو دجّال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حدیث بیان فرمائی تھی، تو دجال لوگوں سے کہے گا کہ تم بتاؤ کہ اگر میں اس کو قتل کردوں اور پھر اس کو زندہ کردوں تو کیا تم میرے بارے میں شک کروگے، تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ،پھر دجال اس شخص کو قتل کردے گا اور پھر زندہ کرے گا، تو اس وقت یہ شخص کہے گا کہ اللہ کی قسم اب تو مجھے تیرے بارے