تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے،جب میں نے ان کو دیکھا تو میں اپنے خچر سے اتر گیا،پھر میں نے عرض کیا چچا جان میری سواری حاضر ہے آپ اس پر سوار ہوجایئے، تو انہوں نے فرمایا اے بھتیجے میں چاہتا تو اس کے علاوہ بھی بہت سواریاں موجود ہیں ، لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ اس مسجد کی طرف پیدل تشریف لاتے تھے اور نماز پڑھتے تھے، اس لئے مجھے بھی یہی پسند ہے اس لئے سواری پر سوار نہیں ہوتا، یہ کہہ کر پیدل ہی چل دیئے۔ فائدہ (۱): مسجد قباء میں نماز پڑھنے کا ثواب عمرہ کے برابر ہے اور یہ ہفتہ کے دن کے ساتھ خاص نہیں ہے اگر ہفتہ کے علاوہ کسی اور دن مسجد قباء جائے اور وہاں نماز ادا کرے، چاہے فرض ہو یا نفل تو ان شاء اللہ تعالی عمرہ کا ثواب ملے گا، کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا ایک حدیث میں ارشاد ہے :الصلاة فی مسجد قباء کعمرة (رواہ الترمذی بإسنادٍ حسن رقم الحديث 298 ) یعنی مسجدقباء میں نماز کا ثواب عمرہ کے برابر ہے، اس حدیث میں اور اسکے علاوہ دیگر احادیث میں عمر ہ کے ثواب کو ہفتہ کے دن سے مشروط نہیں فرمایا، اور فرض اور نفل کی تخصیص بھی نہیں فرمائی ، مطلق فرمایا۔ البتہ ہفتہ کے دن جانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ہر ہفتہ تشریف لے جایا کرتے تھے ۔ فائدہ (۲): گھر سے اچھی طرح طہارت حاصل کرکے مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لئے روانہ ہونا افضل ہے، جیساکہ حضرت سہل بن حنیف کی رویت سے (جو اوپر گذر چکی) معلوم ہورہاہے، لیکن (بعض اہل علم کےقول کے مطابق ) یہ بھی بطور شرط کے نہیں، اگر کوئی اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور سے مسجد قباء کی طرف روانہ ہوا، اور وہاں ہی وضو خانہ میں اچھی طرح وضو کرلیا تو بھی اللہ تعالیٰ سے امید