تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مہمان ِ رسول ﷺ کی ضیافت کی ) بہت بڑی سعادت اور ان کی منقبت ہے ۔ وضاحت: حدیث ِ مذکور میں ہے ( نومی صبیانك إذا أرادوا عشاءً) یعنی تم اپنے بچوں کو سلادینا جب وہ کھانا طلب کریں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بچوں کو کھانے کی ضرورت نہ تھی بلکہ عموماً جیسے بچوں کی عادت ہوتی ہے بغیر بھوک اور حاجت کے بھی کھانا مانگ لیتے ہیں،اس لئے اِن صحابی رضى الله عنہ نے اپنے بچوں کو سلادینے کو کہا ، اس لئے کہ اتنا کھانا نہیں تھا کہ بچے بھی کھاتے اور مہمان بھی شکم سیر ہوجاتا ، اگر بچے بھوکے ہوتے تو کسی کی ضیافت پر ان کو کھلانا مقدم ہے ، کیونکہ ان کا نفقہ ( باپ پر ) واجب ہے ،اس سے معلوم ہوا کہ اُن دونوں نے کوئی واجب ترک نہیں کیا ، اسی لئے اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے ان کی مدح وستائش فرمائی ، البتہ یہ صحابی اور ان کی اہلیہ اپنی بھوک کی حاجت اور ضرورت کے باوجود مہمان کے اکرام میں بھوکے رہے ، یہ ان کی بڑی سعادت مندی ہے ،جس کو اللہ تعالی نے ایسا پسند فرمایا کہ ان کی مدح میں قرآن پاک کی آیت نازل فرمائی۔ علماء نے لکھا ہے کہ کھانے یا دوسرے امور دنیویہ میں ایثار سے کام لینا بڑی فضیلت کی بات ہے ، البتہ امور دینیہ اور تقرب إلی اللہ حاصل کرنے میں ایثار نہ کیا جائے بلکہ خود پیش قدمی کی جائے کہ اس میں اللہ تعالی کا حق ہے ۔