تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال: اکثر عورتیں دکانداروں کے ساتھ سامان خریدتے وقت بہت زیادہ بات چیت کرتی ہیں، اُن کا یہ فعل کیسا ہے؟ جواب: اس سے پرہیز کرنا لازم ہے ،خواتین کو بغیر محرم کے خرید وفروخت کے لئے نہیں جانا چاہیے محرم کا ساتھ ہونا چاہیے دکاندار سے خواتین کا محرم بات کرے خواتین خود بات نہ کریں۔اور اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ خواتین اپنے مرد حضرات کو بتا دیں فلاں چیز خریدلائیں ایسی ایسی ہونی چاہئے اور خودبازار نہ جائیں ۔یہ افضل صورت ہے۔اور اگر جائے بغیر نہ مانیں تومکمل پردہ کے اہتمام کے ساتھ جائیں ۔اور دکاندار سے بات کرنی پڑجائے تو آواز کو ذر ا موٹی کر کے بات کریں ، حتی الامکان یہ کوشش کریں کہ غیر مرد کا دل اس خاتون کی طرف مائل نہ ہو ۔ سوال: بعض خواتین کو دیکھا گیا کہ ہوٹل کے ملازموں کے ساتھ پردہ کا خیال نہیں رکھتیں ۔ جواب: یہ بھی ناجائز اور حرام ہے ۔ سوال: خواتین میں یہ بات مشہور ہے کہ حج یا عمرہ کے سفر میں پردہ نہیں ہے ،کیا یہ خیال درست ہے؟ جواب: یہ جہالت کی بات ہے ، ایسی عورتیں بے پردہ ہوکر خود بھی گناہگار ہوتی ہیں اورنظر ڈالنے والے مردوں کو بھی گناہگار بناتی ہیں۔ جو عورت بے پردہ باہر نکلے جتنے مرد اس کو دیکھیں گے انکو تو گناہ ہوگا ہی لیکن اس عورت کو ان سب کا گناہ ہوگا کیونکہ یہ ان مردوں کی بدنظری کا سبب بنی ہے۔ اور اس عورت نے مردوں کو بدنظری میں مبتلا کرکے ان کا حج خراب کیا ہے اور حجِ مبرور