تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باندھ لے، حائضہ عورت نے چُونکہ یہ طواف ناپاکی کی حالت میں کیا ہے اسلئے بطور کفّارہ اس پر ایک اونٹ یاایک گائے کا حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہے تاکہ نقصان کی تلافی ہوسکے، علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ سے خوب استغفار کرے اور توبہ کرے کیونکہ اس حالت میں جو اس نے طواف کیاہے اس سے گناہ کا ارتکاب ہوا ہے ۔ شامیہ میں ہے۔نقل بعض المحشین عن منسک ابن أمیر حاج لو همّ الرکب علی القفول ولم تطهر فاستفتت هل تطوف ام لا قالوا یقال لها لا یحل لک دخول المسجد وإن دخلت وطافت اثمت وصح طوافک وعلیک ذبح بدنة وهـذه مسئلة کثیرۃ الوقوع یتحیر فیها النساء . (ص۱۸۴ج۲) فقط واللہ اعلم ۔ (خیرالفتاوی۴/۱۷۸ بتصرف)۔ تنبیہ: کوئی مفتی حالتِ حیض میں طواف کرنے کا مشورہ نہیں دے سکتا کیوں کہ یہ گناہ کبیرہ ہے ۔ البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر اس نے اس حالت میں طواف کرلیا تو اس کا حکم یہ ہے جو اوپر بیان ہوا کیونکہ طواف چھوڑ کر اپنے وطن چلے جانا تو اور زیادہ برا ہے، کیونکہ حج کے رکن کا چھوڑنے سے حج نہ ہوگا اور میاں بیو ی کے تعلقات بھی جائز نہیں ہوں گے ۔ مسئلہ: اگر کسی عورت نے عمرہ کا طواف حالتِ حیض یا نفاس میں کر لیا تو اس پر ایک دم یعنی حدودِ حرم میں بطور کفارہ کے ایک بکرا ذبح کرنا لازم ہے ۔ اور اگر اس طواف کو پاکی کی حالت میں دوبارہ کیا تو کفارہ معاف ہوجائے گا طواف لوٹانے کے ساتھ ساتھ توبہ و استغفار بھی کرے۔و لو طاف للعمرۃ کله ، أو أکثره ، أو أقله ولو شوطا جنبا، أو حائضا، أو نفساء ، أو