تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب : یہ خواتین مدینہ منورہ سے ڈائکرٹ جدہ جائیں مکہ مکرمہ نہ جائیں ۔ سوال: ایسی اگر خواتین اپنے قافلہ کے ساتھ مکہ مکرمہ جانے پر مجبور ہوں اور انتظامیہ کے تحت ان کا یہ سفر ہو تو کیا کریں۔ جواب : ایسی خواتین کو چاہئے کہ مدینہ منورہ میں رہیں ، جب اپنے وطن جانے کا وقت آجائے تو ڈائرکٹ جدہ چلی جائیں عمرہ تو پہلے کر ہی چکی ہیں ۔ لہذا اگر مکہ مکرمہ دوبارہ نہ گئیں تو کیا مضائقہ ہے ؟ لہذا مدینہ منورہ سے جدہ جاکر اپنے وطن روانہ ہو جائیں ۔ سوال: ایک عالم ہے ان کا کہنا ہے کہ جو عورت مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے وقت حالت حیض میں ہے اور وہ اپنے قافلے کے ساتھ مکہ مکرمہ جانے پر مجبور ہے ، اور اس کا محرم مکہ مکرمہ میں انتظارکرنے کو تیار نہیں اس عورت کو پاکی سے پہلے ہی وہ سفر کرنے پر اصرار کررہا ہے ۔ تو ایسی عورت کو گناہ سے بچنے کے لئے امام شافعی رحمہ اللہ تعالی علیہ کے مسلک پر عمل کرنے کی گنجائش ہے ۔لأَنَّ النبي صلى الله عليه وسلم لما وَقَّتَ المواقیت قال هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أتى عَلَيْهِنَّ من غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ (صحيح البخاري ج 2ص 655) و المفهوم المخالف معتبر عند الشافعی رحمه الله تعالی . امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کامسلک یہ ہے کہ جو آدمی عمرہ کا ارادہ نہ رکھتا ہوتو مکہ مکرمہ جانے کے لئے اس پر احرام باندھنا لازم نہیں۔ جواب : ہاں اگر ایسی خاتون جو کہ اضطراری کیفیت میں ہے کہ نہ تو وہ مدینہ میں ٹھہر سکتی ہے اور نہ جدہ میں اس کے ٹھہرنے کوئی انتظام ہے ۔ اور اس کا محرم بھی اس خاتون کے پاک ہو نے تک ٹھہرنے کو تیار نہیں ، اور جانے پر اصرار کررہا ہے