تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ۔اور پوری زندگی میں کبھی بھی کر سکتی ہے ۔اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوگا۔(هو رکن لایتم الحج إلابه۔۔فإنه یستدرک بأدائه فی وقته الموسع إلی آخرعمره )(مناسک ملا علی قاری ص۱۴۲) اگر بلا عذرِ شرعی اس وقت مقررہ سے تاخیر کی اور بارھویں ذی الحجۃ کے غروب کے بعد طواف کیا تو ادا تو ہوجائیگا مگر تاخیر کی وجہ سے دم لازم ہوگا ۔ (بدائع ج۲/۳۱۴) سوال: طوافِ زیارت کا وقت تو آپنے بتادیا لیکن اس کا افضل وقت کیا ہے ۔ جواب: اس طواف کو یومُ النحر یعنی دسویں ذی الحجۃ کو ادا کرنا افضل ہے اور اسطرح ادا کرنا کہ دسویں کی ظہر مکہ مکرمہ میں آکر ادا کرے (زبدہ ص ۸۴ ) وضاحت: اگر خواتین کو ہجوم کی وجہ سے مردوں کے ساتھ سخت مزاحمت کا خطرہ ہو تو دسویں ذی الحجہ کے بجائے گیارہ ذی الحجہ کو طواف کریں کیونکہ غیر محرم خواتین کا مردوں سے جسم ٹکرانا جائز نہیں لھذا خواتین ایسے اوقات میں طواف کریں کہ ہجوم کم ہو تاکہ نامحرموں سے جسم نہ ٹکرائے تجربہ کی بات ہے کہ گیارہ ذی الحجہ کا دن گزار کر جو رات آتی ہے اس میں رات کو گیارہ ، بارہ بجے کے بعد ہجوم کم ہو تا ہے بآسانی طواف ہو جاتاہے۔ سوال: اگر کوئی حجن رمی اور ذبح (یعنی شیطانوں کو کنکریاں مارنے اور حج کی قربانی کا جانور ذبح کرنے) سے پہلے مکہ مکرمہ میں آکر طوافِ زیارت کرلے اور بعد میں جاکر رمی کرے اور قربانی کرے تو اسکا کیا حکم ہے ۔