تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لئے بھی مسنون ہے؟ جواب: عمرہ کے احرام سے یا حجِ تمتع کے احرام سے آنے والی کے لئے یہ طواف مسنون نہیں ہے ۔( بخلاف المعتمر) أی المفرد بالعمرۃ مطلقا،( المتمتع ) و لو آفاقیا . (مناسک ملاعلی قاری ص۱۴۱) سوال: قران کے احرام سے آنے والی خاتون کیا طوافِ قدوم پہلے کرے یا طواف عمرہ کے بعد ؟ جواب: قارن کیلئے مسنون یہ ہے کہ وہ پہلے عمرہ کے طواف اور سعی سے فارغ ہوجائے ، اس کے بعد پھر طوافِ قدوم کرے ۔( إذا دخل ) أی القارن ( مكة بدأ بافعال العمرۃ ..... و یسعی بین الصفا والمروۃ )( ثم یطوف للقدوم ) ( مناسک ملا علی قاری ص ۲۶۱) سوال: ایک معمر خاتون نے حج کیا اس میں مندرجہ ذیل غلطیاں کیں ، مہربانی فرماکرمسئلہ بیان فرمائیں ۔ معمر خاتون نے ایامِ حج میں عمرہ کیا تھا ،عمرہ حجِ تمتع کی نیت سے کیا ، پھر اس نے حجِ قران کیا ، حجِ قران میں اس نے پہلے عمرہ کرتے وقت طواف کیا ،پھر سعی کی پھر وہ منی چلی گئی ، وقوف عرفات کے بعدکنکریاں پہلے دو دن ماریں ، طوافِ زیارت ۱۲ تاریخ کو مغرب سے پہلے کیا تھا ، اسکے بعدسعی بھی نہیں کی ، پھر واپس آتے ہوئے طوافِ وداع بھی نہیں کیا کیونکہ اس دن ان کو سخت بخار تھا ، یہ بھی واضح ہو کہ وہ معمر خاتون پاکستان سے حج کرنے کیلئے آئی تھی۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر طوافِ قدوم علیحدہ ضروری ہے تو بھی نہیں کیا کیونکہ آتے ہی اس نے عمرہ کیا اورسعی کی ، آیا اس کا حج ہوگیا یا کہ نہیں ؟۔