تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ج : طوافِ زیارت کے متعدد نام ہیں ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں : (۱) طواف رکن (۲) طواف زیارۃ (۳) طواف افاضۃ (۴) طواف فرض (۵) طواف مفروض ۔ س : طوافِ زیارت کا وقت کب سے شروع ہوتا ہے ۔ ج : طوافِ زیارت کا وقت یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجۃ کی صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اگر کوئی اس سے پہلے کرلیگا تو ادا نہ ہوگا ۔ (بدائع ج۲/۳۱۴) س : طوافِ زیارت کا آخری وقت کیا ہے ۔ ج : طوافِ زیارت کا صحیح وقت بارھویں ذی الحجۃ کے غروب آفتاب تک ہے اگر بلا عذر اس وقت مقررہ سے تاخیر کی اور بارھویں ذی الحجۃ کے غروب کے بعد طواف کیا تو ادا تو ہوجائیگا مگر دم لازم ہوگا ۔ (بدائع ج۲/۳۱۴) س:طوافِ زیارت کا وقت تو آپنے بتادیالیکن اسکا افضل وقت کیا ہے ۔ ج : اس طواف کو یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجۃ کو ادا کرنا افضل ہے اور اسطرح ادا کرنا کہ دسویں کی ظہر مکہ مکرمہ میں آکر ادا کریں کیونکہ فخر دو عالم ﷺ نے ایساہی کیا تھا۔ (زبدہ ص ۸۴ ) س : طوافِ زیارت کی مسنون ترتیب کیا ہے ۔ ج : اسکی مسنون ترتیب یہ ہے کہ دسویں کی رمی اور ذبح کرنے اور حلق کے بعد مکہ مکرمہ میں جاکر طواف کرے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا تھا ۔ س : اگر کوئی حاجی رمی اور ذبح کرنے سے پہلٍے مکہ مکرمہ میں آکر طوافِ زیارت کرلے اور بعد میں جاکر رمی کرے اور ذبح کرے تو اسکا کیا حکم ہے ۔ ج : اگر دسویں کی صبح صادق کے بعد رمی سے پہلے طواف کیا ہے تو طواف ادا