تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنا (یعنی قریب قریب قدم رکھتے ہوئے کاندھوں کوخوب پہلوانوں کی طرح ہلاتے ہوئے تیزی سے چلنا اور باقی چکروں میں عام رفتارسے چلنا۔ (۳) طواف شروع کرتے وقت حجرِ اسود کے سامنے منہ کرنا سنت ہے،لیکن طواف کے درمیان میں ہرچکر میں جب حجرِ اسود کے محاذات یعنی سامنے آئے تو حجرِ اسود کی طرف منہ کرنا مستحب ہے۔(کمافی الغنیۃ) لیکن اس بات کا خیال رہے کہ حجرِ اسود کی طرف جب منہ کرے تو اپنے قدم اپنی جگہ جمالے اور جب آگے بڑھنے لگے تو فوراً اپنا بایاں کاندھا کعبہ کی طرف کرلے ، پھر آگے کی طرف طواف پورا کرے ۔ (۴) حجرِ اسود کے سامنے تکبیر کہنا مطلقاً سنت ہے۔ (۵) طواف شروع کرتے وقت ابتداء میں حجرِ اسود کے سامنے کھڑے ہوکر تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھوںکا کانوں تک یا کاندھوں تک اٹھانا، لیکن طواف کی نیت کرتے وقت ہاتھ اٹھانا مسنون نہیں ہے بلکہ بدعت ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے اس کا ثبوت نہیں ہے ۔(غنیۃ الناسک :ص ۱۱۹،و مناسک ملا علی قاری : ص ۱۶۹) (۶) حجرِ اسود کا استلام یعنی حجر اسود کا بوسہ لینا۔ (۷) طواف کرنے او رطواف کی دو رکعت پڑھنے اور زمزم پینے کے بعد اگر سعی کرنا ہے تو اس کے لئے الگ سے حجرِ اسود کا استلام کرنا۔ (۸) موالات یعنی پے در پے طواف کے تمام چکر پورے کرنا ، یعنی ساتوں چکروں کے درمیان کوئی فصل نہ ہو ۔