تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھنا مسنون ہے ، اور تاخیر کرنا مکروہ ہے ، البتہ اگر وقت مکروہ ہو تو اس کے گزرجانے کے بعد پڑھے۔ (کتاب الحج ص۵۲) اور یہ دور کعتیں مقام ابراہیم کے پیچھے پڑھنا افضل ہے ،جیساکہ قرآن پاک میں فرمایا :{وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} [البقرة: 125] ترجمہ: اور مقامِ إبراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنالیا کرو ۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دوگانہ طواف اس طرح ادا فرمائیں کہ مقام إبراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان کرلیا ۔اگر ہجوم کیوجہ سے مقام إبراہیم (علیہ السلام)کے پاس پڑھنے کا موقع نہ ہوتو حطیم میں میزابِ رحمت کے نیچے پڑھنا چاہئے ،اگر وہاں جگہ نہ ملے تو حطیم میں کہیں بھی پڑھ لے ،اور اگرحطیم میں بھی موقع نہ ہو تو مسجد حرام میں کسی جگہ بھی پڑھ لے، جتنا کعبہ سے قریب ہو اتنا ہی بہتر ہے ۔(مناسک ملا علی قاری ص ۱۵۶) اورجومسجد احرام میں نہ پڑھ سکا وہ حدود حرم میں کہیں بھی پڑھ لے مکہ مکرمہ سے روانہ ہونے کے بعدحل میں یا آفاق میں کہیں بھی ادا کرسکتا ہے، واجب اداہوجائے گا لیکن افضلیت حاصل نہ ہوگی۔(غنیۃ ۱۱۶) اگر کسی نے نماز فجر یا نماز عصر کے بعد آفتاب میں زردی آنے سے پہلے پہلے نماز دوگانہ ادا کرلی تو کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، اور اس کا لوٹانا بہترہے ۔(کتاب الحج ص۵۲) ان کا اعادہ کرنا یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔(کتاب الحج ص ۵۲) تنبیہ: ایک طواف سے فارغ ہوکر اسکے نفل ادا کیئے بغیر دوسرا طواف کرنا مکروہ ہے ،لیکن اگر ایسے اوقات میں طواف کررہا ہے جن میں نفل پڑھنا مکروہ ہے تو