ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
تدبیر بتلایئے کہ نواب صاحب سے ملاقات نہ ہو مگر کوئی تدبیر کافی معلوم نہیں ہوئی پھر حیدر آباد پہنچ کر بعض امراء نے اس کا اہتمام کرنا چاہا کہ نواب صاحب سے ملاقات ہو میں نے نکار کردیا کہ ان کو تو کچھ نفع نہیں اس لئے کہ میں کھا کر ان کو خطاب نہیں کرسکتا اور دب کر خطاب کرنے سے اثر نہیں ہوتا اور عوام کو مضرت ہی مضرت ہے ان کو بدگمانی ہوجاتی ہے - غرض ان ماراء سے مل کر دین کا نقصان ہی ہوتا ہے ہاں اگر وہ خود تواضع و خلوص کے ساتھ طالب ہوں تو پھر نفع بھی ہوسکتا ہے اور جب ان کو طلب نہ ہو اور علماء ان کے دروازوں پر جاکر گداکریں تو وہ سمجھتے ہیں کہ جو چیز ہمارے پاس ہے یہ اس کے طالب ہیں تو پھر اگر وہ تحقیر کا برتاؤ کریں تو ان کی کوئی شکایت نہیں اس لئے کہ طالب دنیا کے ساتھ تو ایسا برتاؤ کیا ہی جاتا ہے اور اگر اس حالت میں بھی ان کی تحقیر نہ کریں تب وہ قابل مدح اور علماء و مشائخ قابل قدح ہیں اسی بناء پر ہمارے حیدر آباد والے ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ فلاں مقام کے امراء تو جتنی ہیں اور مشائخ اور فقراء دوزخی اور اس کی وجہ یہ بیان کیا کرتے تھے کہ امراء تو فقراء سے تعلق کرتے ہیں دین کی وجہ سے اور فقراء امراء سے تعلق کرتے ہیں دنیا کی وجہ سے اور طالب دین جنتی ہے اور طالب دنیا دوزخی پھر دنیا کے لئے امراء سے ملنے میں ایک نقصان یہ بھی ہے کہ جب آدمی کسی سے اپنی غرض وابستہ سمجھتا ہے اس وقت اس سے لچتا اور دیتا ہے اور جب اپنی کوئی غرض متعلق نہ ہو تو پھر لچنے اور دینے کی ضرورت نہیں اس لئے علماء کو امراء کے ساتھ شان اور آن بان سے دیکھنا چاہتا ہوں جس کو حافظ فرماتے ہیں اے دل آن بہ کی خراب از مئے گلگوں باشی بے رردہ گنج و صد حشمت قاروں باشی ہمارے بزرگوں کا بحمد اللہ یہی طرز رہا ہے کہ بے غرضی کی وجہ سے بات صاف معاملہ صاف کوئی چھوٹا ہو یا بڑا دین کیوجہ سے سب سے یکساں تعلق اور دنیا کی وجہ سے کسی طرف نظر بھی اٹھا کر نہ دیکھتے تھے -