ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اس کا قصہ یہ ہے روڑکی میں دیانند نے حضرت مولانا سے مناظرہ کا اعلان کیا حضرت مولانا کو اطلاع ہوئی آپ اس زمانہ میں ضیق النفس سے سخت علیل تھے مگر باوجود اس کے روڑکی تشریف لے گئے اور بھی چند خدام ہمراہی میں تھے آپ نے سب سے فرمایا کہ کھانا سب بازار سے کھاویں کسی پر بار نہ ڈالیں وہاں کے مجسٹریٹ کو تشریف آوری کی خبرپہنچی سنتے ہی اول یہ کہا کہ ایسے ہی روٹیاں کھانے والے مولوی ہوں گے لوگوں نے واقعہ بازار سے کھانا کھانے کا بیان کیا تب اس کے دل میں قدر ہوئی اس نے مولانا سر تشریف آوری کی درخواست کی یہ مولانا کی عادت کے بالکل خلاف تھی مولانا دنیا کے بڑے لوگوں سے ملتے نہ تھے حتے کہ نواب صاحب سے ملاقات نہیں کی مگر مجسٹریٹ سے ملنے کے لئے تشریف لے گئے یہاں مصلحت دین کو اپنی فطری عادت پر مقدم فرمایا اور وہ مصلحت مکالمہ سے معلوم ہوگی اس نے روڑکی آنے کی وجہ دریافت کی مولانا نے فرمایا کہ دیانند دعوت مناظرہ دیتا پھرتا تھا اس سے مناظرہ کے لئے آیا ہوں اب جب میں آگیا تو وہ انکار کرتا ہے - مجسٹریٹ نے کہا کہ ہم اس کو بلائیں گے غرضیکہ دیانند کو بلایا اور دریافت کیا کہ مناظرہ کیوں نہیں کرتے دیانند نے کہا کہ فساد کا خوف ہے مجسٹریٹ نے کہ فساد کا تم خوف مت کرو فساد کے ہم ذمہ دار ہیں مولانا نے فرمایا اگر مجمع اس وقت تو میں اس ارادہ سے نہیں آیا مولانا نے فرمایا کہ ارادہ تو فعل اختیاری ہے اب ارادہ کرلو مگر وہ کسی طرح آمادہ نہیں ہوا یہ شان ہے ہمارے بزرگوں کی نہ تکبر کہ باوجود مصلحت کے مجسٹریٹ سے بھی نہ ملیں سمجھیں ان حضرات کی نظر میں مقصود اصلی دین ہی تھا دین کی وجہ سے تو مجسٹریٹ سے مل لئے اور دنیا کی وجہ سے بڑے سے بڑے نواب کو بھی منہ نہ لگایا - حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے دربار میں بڑے بڑے