ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
شخص نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے شکایت کی تھی کہ ذکر کرتا ہوں مگر کوئی نفع نہیں معلوم ہوتا فرمایا کہ یہ کی تھوڑا نفع ہے کہ ذکر میں لگے ہوئے ہو واقعی یہ حضرات حکیم ہوتے ہیں کیسی عجیب بات فرمائی - ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ ذکر میں مزا نہیں آتا میں نے کہ کہ مزا ذکر میں کہاں مزا تو مذی میں ہوتا ہے جو بی بی سے ملاعبت کے وقت خارج ہوتی ہے - یہاں کہاں مزا ڈھونڈتے پھرتے ہو لوگ ان چیزوں کو مقصود سمجھتے ہیں حالانکہہ یہ سب غیر مقصود ہیں یہ سب طریق سے ناواقفیت کی دلیل ہے اس طریق سے لوگوں کو از حد درجہ اجنیبت ہوگئی ہے عوام تو بیچارے کس شمار میں ہیں خواص بکلہ اخص الغواص تک کو ایسی غلطیوں میں ابتلا ہے لکنھو میں ایک پیر تھے جو عالم بھی تھے امیرے ایک دوست میرے کہنے سے ان سے ملے پیر صاحب نے دریافت کیا کچھ ذکر شغل کرتے ہو انہوں نے سب بتلادیا پیر صاحب دریافت کرتے ہیں کہ شخص کے وقت کچھ نظر بھی آتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ بھی نہیں فرماتے ہیں اس تو ثواب لئے جاؤ باقی نفع کچھ نہیں مجھ کو سن کر حیرت ہوگئی کہ اتنا بڑا شخص اور یہ عقیدہ کیا علاوہ ثواب کے اور بھی کوئی چیز مقصود ہے اس لئے کہ ثواب کی حقیقت ہے رضا ء حق اور اعمال واجبہ سے یہی مقصود ہے کہ قرب حق اور رضاء حق حاصل ہو سو وہ اور کیا چیز ہے جس کو دیکھنا چاہتے ہیں مقصود اب بزرگ کا وہی کیفیات تھیں جن کو آج کل معراج کمال سمجھا جاتا ہے مگر ان باتوں میں کیا رکھا ہے اصل بات یہ ہے کہ طریق مردہ ہوچکا تھا لوگ اس کی حقیقت سے بے خبر ہوچکے تھے اب مدتوں کے بعد بحمد اللہ روز روشن کی طرح ایسا زندہ ہوا ہے کہ اس کا ایک ایک مسئلہ قرآن وحدیث سے ثابت ہوچکا - اب معترغین اگر تصوف پر کسی قسم کی نکتہ چینی کریں تو محض محرومی ہے دلائل سے یہ ثابت کر دیا گیا کہ مقصود اعمال اختیاری ہیں ظاہرہ اور باطنہ صرف اصلاح میں یہ تمائز کر دیا گیا ہے کہ اعمال ظاہرہ کا نام شرہعت ہے اور اعمال باطنہ کا نام طریقت باقی اعمال کے علاوہ جو اشغال دریاضات و غیرہ کی جو تعلیم دی جاتی ہے وہ مقصود