ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہم تو حضور کو عبد کہتے ہیں اور کامل اور تم آلہ کہتے ہو اور ناقص تو بتلاؤ تنقیص کون کرتا ہے - کانپور میں ایک صوفی نما رئیس حضرت معاوہ کی شان میں گستاخی کرتا تھا مجھ سے ایک صاحب نے کہا کہ ائر اس کیا اصلاح ہوجاوے تو بہت مناسب ہے میں ان صاحب کے ساتھ گیا انہوں نے اس رئیس سے کہا کہ میں اس کو لایا ہوں آپ اپنے سب شبہات رفع کر لیجئے کہنے لگے شبہ ہی کیا موٹی بات اور تاریخی بات ہے کہ حضرت معاوہ حضرت علی کی شان میں گستاخی کرتے تھے اور حدیث میں آیا ہے من سب اصحابی فقد سبنی اور حضرت علی صحابی ہیں تو حضرت معاویہ اس وقعید کے مورد ہوئے میں نے کہا کہ گو حدیث میں یہ الفاظ نہیں مگر اس مضمون سے انکار نہیں لئین یہ مضمون ایسا ہے کہ جیسے کوئی شخص یہ کہے کہ اگر میری اولاد کو کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھئے گا تو اس کی آنکھیں نکال ڈالوں گا تو اس توبیخ مکا محل دوسری اولاد نہیں بکلہ غیر لوگ ہیں پس اسی طرح یہاں پر غیر اصحاب مراد ہیں خود اصحاب مراد نہیں اور یہاں دونوں صحابی ہیں لہذا حضرت معاوہ اس وعید کے محل نہیں خاموش محض ہوگئے اور شرمندہ ہو کہ کہنےلگے آپ ذہانت سے کام لیتے ہیں میں نے کہا کہ پھر کیا غبادت سے کام لیا جاوے اور اگر کسی کو لفظ من کے عموم سے شبہ ہو تو یہ سمجھ لو کہ اس عموم میں دلائل شرعیہ سے ایک قید لگائی جاوے گی کہ وہ عموم مراد متکلم سے متجاوز نہ ہو اس لئے یہاں بھی یہ عموم غیر اصحاب کے لئے ہوگا جب وہ لا جواب ہوکر مجلس میں خفیف ہوئے اور معزز آدمی کو ذلیل کرے کو جی نہیں چاہتا - اللہ نے جس کو عزت دی کسی کو حق نہیں اس کو ذلیل سمجھنے کا حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ بعضے فقراء امراء کی تحقیر کرتے ہیں مگر یہ تکبر ہے اس لئے میں نے ان کی عزت بڑھانے کو ان سے ایک درخواست بھی کردی کیونکہ وہ عامل بھی تھے میں نے ان سے کہا کہ مجھ کو نیند کی کمی کی شکایت ہے اس کی کوئی تدبیر کردیجئے وہ خوش ہوگئے اور کئی روز تشتری لکھ لکھ کر مجھ کو پلائی اسی رعایت اہل و جاہت پر ایک واقعہ یاد آیا کہ یہاں پر وقف کمیٹی کا ایک دفد