ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
نے خشکہ ابالا اور گھی شکر نیچے کردیا اور چاول اوپر کر کے پیر کے سامنے رکھ دیا پیر بولے نہ کچھ مٹھائی نہ گھی کہا کہ میاں صاحب اتنی دور کا کتا تو نظر آگیا اور سامنے رکابی میں چاولوں کے نیچے کا گھی شکر نظر نہ آیا پیر بہت شرمندہ اور محجوب ہوئے یہ دکاندار ایسی ہی باتیں کرتے پھرتے ہیں ایک اور پیر کا واقعہ یاد آیا میں ایک مقام پر بلایا ہوا گیا وہاں وعظ ہونا بھی تجویز ہوا وہاں پر ایک پیر آتے جاتے تھے میرے میزبان ان کے مرید بھی تھے ان کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص کا وعظ ہے فکر ہوئی کہ کبھی ایسی کوئی بات نہ کہہ دے کہ مرید بد اعتقاد ہوجاویں ایک بدعتی مولوی کو ساتھ لیکر مناظرہ کے لئے آئے مجھ کو غالبا سب قصہ معلوم ہو چکا تھا میں وعظ می بیان کیا کہ آج کل کے جو پیر ہیں ان کو اکثر کو علم نہیں ہوتا بے علم ہوتے ہیں اس لئے ایسے پیروں سے مسائل تو مت پوچھا کرو اگر یہ بتلایا شرمدہ ہوں گے اگر غلط بتلایا گناہگار ہوں گے اس لئے علماء سے پوچھا کرو لیکن چونکہ ان کو بزرگوں سے نسبت ہے اور اس نسبت کے سبب ان کا حق بھی ہے اس لئے ان کی خدمت ضرور کرنا چاہئے نیز یہ کوئی معیشت کا کام بھی نہیں کرسکتے معذور ہیں اس لئے حاجت مند ہونے سبب بھی مستحق ہیں جب پیر صاحب کو اطمینان ہوگیا کہ ہماری آمدنی میں کوئی کہنڈت نہیں ڈالی بے فکر ہو گئے اور اس مناظرہ ختم ہوگیا ان لوگوں کی عجیب عجیب حکایت ہیں علمی بھی عملی بھی عملی تو سن لیں اب علمی سنئے ایک ایسے ہی جاہل نام کے مولوی نے وعظ میں ایاک نعبد وایاک نستعین کی یہ تفسیر کی کہ قیامت کے روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرماہوں گے اور حق تعالیٰ بھی عرش پر جلوہ فرماہوں گے تو اہل محشر حق تعالیٰ کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے کہیں گے ایاک نعبد اور حضور کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے کہیں گے وایاک نستعین یہ خرافات ہیں ان جاہلوں کی جن کو علوم میں شمار کرتے ہیں اور سننے والے مسروع اور محفوظ ہوتے ہیں کہ نکتہ فرمایا گویا نعوذ باللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایاک نستعین کا مخاطب قرار دیکر الہ بنایا میں اس کے متعلق کہا کرتا ہوں کہ