ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کہ اجی یہاں کوئی مدرسہ تھوڑا ہی ہے یہ کرنے کے کام ہیں جب کچھ کروگے سمجھ میں آجاوے گا - حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کا سکوت بھی طویل ہوتا تھا اور تقریر بھی بہت مبسوط ہوتی تھی - اکثر پوچھنے پر تقریر فرماتے تھے - حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ کی تقریر ایسی ہوتی تھی کہ ایک سے دوسری پیدا ہوجاتی تھی اور دوسری سے تیسری تیسری سے چوتھی مجموعہ بڑا ذخیرہ ہوجاتا تھا - حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ پر ایک مولوی معتقد صاحب نے شبہ کیا کہ آپ طویل کلام کرتے ہیں اور بزرگوں نے تقلیل کلام کی ترغیب دی ہے - فرمایا کہ بزرگوں نے اصل میں فضول کلام سے ممانعت فرمائی ہے اور مقصود مبتدی کو منع کرنا ہے اور اصل منشاء اس کا غیر مشروع کلام کی عادت کا ترک کرانا ہے اور اس میں بدون زیادہ تقلیل کے کامیابی نہیں ہوتی ورنہ مطلق قلت کلام مقصود نہیں اس عارض کے لئے اس کی تاکید کی گئی اور اس کی ایک مثال فرمائی ہے دیکھو مڑے ہوئے کا غذ کو سیدھا کرنے کے لئے اس کے مخالف جانب پر کا غذ کو موڑتے ہیں تب وہ سیدھا ہوتا ہے اسی طرح ہر ذمیمہ کے ترک کرانے میں اس کی ضد کے اختیار کرنے میں مبالغہ اور اہتمام کی تعلیم کی جاتی ہے پھر اس سلسلہ میں مولانا کے کچھ معمولات کا بیان ہونے لگا کہ ایسی بے تکلف اور سادہ طبیعت تھی کہ اکثر ایسی باتیں فرمادیا کرتے تھے کہ رات کو مجھ کو یہ مکشوف ہوا - اور ایک بار یہ فرمایا کہ میری زبان پر کوئی لفظ غلط نہیں اگر کسی کتاب کے خلاف ہونے کی کسی کو شبہ ہو تو اس کو تتبع کیا جائے کسی دوسری کتاب میں میری تائید نکلے گی اور وہی راجح ہوگا - حضرت مولانا میں اتنی سادگی تھی کہ جس طرح اپنے کمالات بے ساختہ بیان فرمادیتے اسی طرح اپنے نقائض بھی صاف صاف فرمادیا کرتے تھے اور اپنے معتقدین اور شاگردوں کے سامنے ایک بار فرمایا کہ میرا سلوک ادھورا رہ گیا اگر حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ چاہیں تو میری تکمیل ہوسکتی ہے مگر یہ کبھی توجہ ہی نہیں کرتے اور میں اپنے حضرت حاجی صاحب سے تکمیل کراسکتا ہوں مجھ کو کسی کی