ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کسی کو سمجھتے ہی نہیں اس کئے میں اہل علم کا امراء کے دروازوں پر جانا اور ان سے تملق پیدا کرنا پسند نہیں کرتا ایک شکص کہنے لگے کہ بدون امراء سے تعلق رکھے مدارس وغیرہ کا کام نہیں چلتا میں نے کہا کہ انا عند ظن عبدی بی چونکہ تمہارا یہ ہی خیال ہے تمہارا کام نہ چلتا ہوگا اگر اہل علم استغناء اختیار کر لیں تو تمام امراء ان کے دروازوں پر آنا شروع ہو جائیں خصوص اہل مدارس کو میں چندہ کرنے سے منع نیں کرتا لیکن اس میں دو چیزیں ضروری قابلا التزام ہیں ایک تو یہ کہ چندہ کا خطاب عام ہو کسی خاص سے تحریک نہ کی جاوے دوسرے یہ کہ صرف غرباء سے تحریک کی جاوے اور غرباء سے مراد مفلس نہیں بلکہ مخلص امرائ بھی ان میں داخل ہیں امراء میں بھی ہر قسم کے لوگ موجود ہیں اہک دنیا بھی اور اہل دین بھی سو یہ مسکنت مال کی نہیں بلکہ وہ مسکنت تواضع اور خلوص کی ہے اور ایک مسکنت ضربت علہیم الذہ والسکنتہ کا مصداق ہے تو یہ مسکنت عتاب ہے جو یہودیوں کے واسطے حق تعالیٰ نے تجویز فمرئی ہے اسی طرح فقر دو طرھ کا ہے ایک فقر اختیاری جس کی ھقیقت ذہد ہے وہ مقبولین میں ہوتا ہے اور فقر اضطراری یہ عذاب ہے کہا بواب رزق بند کردئے جاویں یہ مخذولین ہوتا ہے اب اس پر یہ شبہ نہیں ہوسکتا کہ کبھی اللاہ والوں پر بھی فقر وفاقہ ہوتا ہے کیونکہ وہ فقر اختایری ہے اور کبھی اس میں بھی توڑ دیا کیا اس کو عذاب اور عتاب کہا جاسکتا ہے اور اس کا تعلق عشق سے ہے دوسرا نہیں سمجھ سکتا اور عشق وہ چیز ہے کہ آدمی کو تو اس میں لذت کیسے نہ وتی وہ تو جانوروں تک کو شیدا بن ادیتا ہے حدیث شریف میں ہے اور یہ بخاری کی حدیث ہے کہ حجت الوداع میں جس وقت حجور نے اونٹ قربان کئے تو ہر اونٹ دوسرے اونٹ سے آگے بڑھتا تھا کہ حضور پہلے مجھ کو ذبح کریں - ہمہ آہوان صحرا سر خود نہادی بر کف بامد آنکہ روزے بشکار خواہی آؐمد