ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کہا کہ وہ کیا کہتے ہیں ہم خود ہی خالی کردیں گے الحمد اللہ یہ آزادی کا اثر تھا نیز آدمی کسی بات کے پیچھے پڑ کر کیوں اپنا وقت خراب کرے یہ تو بے کار لوگوں کے کام ہوتے ہیں ماموں امداد علی صاحب کا تکیہ خالی پڑا تھا میں سوچا کہ وہاں جا بیٹھیں گے اور کہیں کا سہی کسی خاص جگہ میں رکھا گیا ہے مگر میں نے یہ خیال کسی پر ظاہر نہیں کیا اتفاق سے تکیہ کی نگرانی کے لئے میرے ماموں زاد بھائی نے جو اس تکیہ کے متولی تھے مجھ سے کہا کہ ایک آدمی تکیہ کے لئے تجویز کر دو ایک طالب علم نئے آتھے ان کو وہاں پہنچانے گیا ادھر خفیہ خفیہ ایک محضر نامہ پر خاص خاص لوگوں کے دستخط کرائے جارہے تھے کہ خانقاہ خالی کرائی جاوے میں جو ان طالب کو تکیہ میں پہنچانے گیا تمام ماحول سے عام طور سے لوگوں کو یہ شبہ ہوا کہ یہ تکیہ میں اسی واسطے گیا ہے کہ وہاں ذاکرین کے قیام کا انتظام کر کے خانقاہ کو خالی کردے گا خدا کی قدرت کہ جب لوگوں نے اس کا بیڑا اٹھایا تھا کہ خانقاہ خالی کرائی جائے ان ہی لوگوں نے آکر معافی چاہی اور خوشامدیں کیں میں نے بھی اس موعق کو غنیمت سمجھ کر کہا کہ یہ آپ کا محض خیال ہے کہ میں خانقاہ خالی کر رہا ہوں میں نہ خود آیا اور نہ خود حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا بٹھلایا ہوا ہوں اذ خود کیسے خالی کردوں گا اور دل میں یہ تھا کہ بدون کسی کی تحریک کے خود تو خالی کروں گا نہیں لیکن تحریک کرنے سے اگر بھشتی کا بچہ بھی خالی کرنے کو کہے گا فورا خالی کردوں گا میری کوئی ملک تھوڑا ہی ہے مال وقف ہے جس میں سب مسلمانوں کو برابر حق ہے میں تو اسی ملک نہ ہونے کے خٰال سے تمام خانقاہ میں سے بقدر ضرورت جگہ تصرف میں لاتا ہوں یعنی جہاں بیٹھ کر ڈاک وغیرہ کا کام کرتا ہوں اور ڈیکس رکھا ہے اور ایک چھوٹا سا حجرہ رحمتہ اللہ علیہ یہ حجرہ بھی بوقت ضرورت ذاکرین یا طلباء کے سپرد کریتا ہوں مجھ کو خود ہی غیر ضروری قصوں جھگڑوں سے وحشت ہے چنانچہ خود گھر