ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
یہ پاگھ پنا ہے وہ تو بہت اچھا آدمی ہے اپنے مذہب کی عزت کرتا ہے اس کو ضرور پیش کرو دیکھئے دین کی برکت سے اس شخص کی کتنی رعایت کی گئی درمیان میں ایک اور واقعہ اسی سلسلہ کا یاد آگیا اسی طرح ایک شخص یوسف بیگ لکھنؤ کے ملکہ کے یہاں خان سامان مقرر ہوئے تھے ملکہ کو معلوم ہوا کہ یہ گوشت نہیں کھاتے ان سے پوچھا انہوں نے کہا کہ یہاں ذیقہ خلاف شرع ہے مکلہ نے کہا کہ شرع کے موافق کس طرح ہوسکتا ہے انہوں نے بے ضرورت بھی بہت سانخرہ پیھلا دیا ملکہ نے ان کے بیان کے موافق حکم دیا کہ ان کے ذیبہ کے لئے ایک مکان الگ تیار کرادیا جائے ذبح کرنے والا مسلمان ہو اس کے متعلق برتن چھری کپڑا سب لاگ اور صاف ہو یہ قصہ یوسف بی نے خود مجھ سے بیان کیا یہ تو جملہ معترضہ تھا اب میں جمعدار مذکور کے قصہ کی طرف عود کرتا ہوں کہ حافظ صاحب نے کو پیش کیا یہ پہنچے اور نہ جھکے نہ اور کچھ کیا جا کر اسلام علیکم کہا ملکہ نے اپنی دستی گاڑی پر خوری کی خدمت پر ان کو ملازم رکھ لیا اور ان کی بڑی قدر تھی غرض کمزوری اپنی ہے اور دوسروں پر الزام اسی طرح مولوی عبدل الجبار صاحب وزیر بھوپال کا واقعہ ہے کہ ایک جلسہ میں ویسرائے خود تقریر کر رہے تھے کہ ان ہی مولوی عبدل الجبار صاحب نے گھڑے دیکھ کر اور کھڑے ہو کر ویسرائے سے کہا کہ ہماری نماز کا وقت ہوگیا ہے ہم نماز پڑھ کر آجائیں تب تقریر کیجئے گا ویسرائے نے ایک دم تقریر بند کی اور بیٹھ گئے اور وہاں جتنے مسلمان تھے ان کو بھی نماز کے لئے جانا پڑا اس خیال سے کہ کہیں ویسرائے یہ نہ سمجھیں کہ یہ بے نمازی مسلمان ہیں جب سب باہر آئے ایک صاحب نے ان سے کہا کہ آپ نے غضب کیا کہ تقریر بند کرادی انہوں نے کہا کہ کیا نماز فرض نہیں کہا کہ نماز تو فرض ہے لیکن خود چپکے سے اٹھ کر چلے آتے اعلان کی کیا ضرورت تھی انہوں نے کہا اگر اعلام سے کہتا تو تم جیسے کیسے نماز پڑھتے واقعی کام کا جواب دیا غرض خود ویسا ہو جاتا بڑی ذبردست تبلیغ ہے یہ واقعات تو ہتگی کے ہیں اب غیرت اسلامی اور حمیت اسلامی اور جوش اسلامی کا ایک واقعہ