ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اور مشو مجھ پر کی ہے کی جاتی ہے جب آتے ہیں ظاہروا وہ تعظیم عتکریم کرتے ہیں اور وہ آداب بجالاتے ہیں کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فنا فی الشیخ ہیں اور اصلی ادب ندارد اس لئے مجھ کو تغیر ہوتا ہے اور مجھے خود ان اعمال پر ناگواری نہیں ہوتی بلکہ اس عمال کے منشا پر نظر پہنچنے سے ناگواری ہوتی ہے مثلا کوئی معمولی بات ہے مگر منشا اس کا فساد اعتقاد ہو تو وہاں غصہ کی وجہ خعد وہ فعل نہیں بلکہ سوء اعتقاد اس منشاء پر یاد آیا اکث لوگ تعویذ کی فرمائش کرتے تھے اور یہ نہیں بتلاتے تھے کہ کس چیز کا تعویز ان سے جھل جھل کرنا پڑتی تھیا ایک دفعہ میں نے اس روزانہ کے جھگڑوں کی وجہ سے یہ انتظام کیا کہ آنے والوں کو بھی راحت اور مجھ کو بھی راحت وہ یہ کہ ہر کام کے لئے تعویز میں بسم اللہ لکھ کر دیدی - وہ شخص آئے انہوں نے تعویذ مانگا میں نے اسی طرح بسم اللہ لکھ کر دیدیا اور خوش ہوا کہ اچھی سمجھ میں آئی اور ایک عزیز سے بیان کیا کہ ہم انے اپنی راحت کے لئے ایک نئی ایجاد کی ہے انہوں نے کہا معلوم بھی ہے اس ایجاد کا کیا نتیجہ ہوا وہ دونوں یہ کہتے جاریے تھے کہ دیکھو ہم نے کچھ بھی نہیں کہا کہ کس چیز کا تعویذ بے کہے ہوئے دل کی بات کی کبر ہوگئی میں نے کہا کہ لاحول والا قوۃ - یہ لڑائی جھگڑے سے بڑھ کر بات ہوگئی یعنی عقیدہ کی خرابی آخر اس کو بھی چھوڑا اب ان بد فہمیوں اور کم عقلیوں کا کہاں تک علاج کیا جائے اس تکلف کے ذکر میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جتنا تکلف ہوگاا تنی ہی محبت میں کمی ہوگی اور جتنی بے تکلفی ہوگی اتنی ہی مھبت زیادہ ہوگی غرض ادب نام سہے محبت کا تعظیم کا نام ادب نہیں نیز دوسرا عنوان ادب نام ہے راحت رسامی کا کہ اپنے سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے نیز یہ فرمایا کہ یہ یذاء رسانی ساری خرابی ہے مصلحین سے کم ملنے کی اگر طلبہ سے مولویوں سے ملتے رہیں تو خبر دار ہو جائیں اور میں تو یہ کہتا ہوں کہ صلحاء سسے ملنے میں اور کچھ فائدہ نہ ہو تو مگر دین کی تو خبر ہوگی پھر جب دین کی خبر ہوگی تو بہت سی باتیں خود تھیک ہوجائیں گی اب تو جہل میں کثرت سے ابتلاء ہے اور اس جھل کی بدولت یہ حرکتیں ہیں اس ہی لئے میں