ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
لوگوں کا ناس کردیا فقیرووں نے اور امیروں نے یہ لوگ یا تو امیروں میں گھسے رہتے ہیں وہاں کی اٹھک بیٹک یا پریڈ سیکھی ہے یا فقیروں کے یہاں جاکر سجدہ کرنا چومنا چاٹنا سیکھا ہے حضور کے یہاں محبت تھی تکلف کا نام ونشان نہ تھا دیہاتی یا محمد یا محمد کر پکارتے تھے رسول اللہ بھی بعض نہ کہتے تھے ہاں جو ہر وقت پاس رہنے والے تھے وہ یا رسول اللہ کہتے تھے مجھ کو تو اسی تعظیم ہے جس کی نوبت حالا مالا شرک تک پہنچ جاوے سخت نفرت ہے اور یہ نفرت ہونا تو سب کو چاہئے مگر نہ معلوم آج کل پیروں کو اس میں کیا مزا آتا ہے نئے نئے طریقے تعظیم کے نکالے ہیں اور ایسی تعظیم کی ایسی مثال ہے جیسے بے حیاعورت کی حیا کی مثال جس کا قصہ یہ ہے کہ ایک شخص کسی کے مکان پر اس کو دریافت کرنے آیا تو اس کی بیوی نئی بیاہی ہوئی تھی زبان سے کیسے بولے اور بتلانا ضرور تھا اس لئے کہا ہے نہیں لہنگا ٹھا کر اور مور کر اور اس پر کو بھاند کر گئی جس سے بتلا دیا کہ دریا پار گیا ہے بس یہ شرم کی کہ منہ سے تو نہیں بولی اور شرم گاہ دکھا دی یہی حالت ہے آج کل کے ان ئے مہذبین اور ادب والوں کی ساری خرابی یہ ہے کہ قرآن شریف اور حدیث شریف کی خبر نہیں اس لئے یہ حرکتیں ہوتی ہیں یہ تو ہوتا نہیں کہ علماء کی صلحاء کی صحبت اختیار کریں جس وقت دنیا کی ضرورت پڑتی ہے تب مولوی صاحب فرائض کے لئے سوجھتے ہیں پھر ادب اور آدمیت و نسانیت کیسے پیدا ہو کوئی چیز بھی اپنے طریقہ پر نہیں رہی ہر چیز میں ایجاد بندہ موجود ہے تنگ کردیا ان موذیوں نے اگر ان کی چیزوں میں موافقت کرے تو انسان فرعون ہوجائے مثلا بعض لوگ قصدا قبلہ سے منہ پھیرا کر میری طرف منہ کر کے بیٹھےتے ہیں اگر سکوت کیا جاوے تو پہلے پہلے نا گوارا ہوگا پھیرا گوارا ہو جائے گا پھر عادت ہو جائے گی پھر اس کے خلاف پر ناگوار ہوگی آگے فرعونیت ہی کا درجہ ہوگا اور کیا ہوگا میں جب کانپور تھا تو وہاں پر مذہب لوگ ہیں وہ خطاب میں آپ آپ کہتے تھے جب میں کانپور پر آیا ہوں تو تم کا لفظ مجھ کو ناگوار ہوتا تسامح کا نتیجہ یہ ہوتا ہے ساری دنا میں بد تمزی سیکھ کر آتے ہیں