ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہوگی اس وقت اگر اور علوم کے لئے بھی دعاء کرالیتا تو اوروں سے بھی مناسبت ہوجاتی - اور صاحب اپنے اس نقص کو ظاہر کرنے میں بدنای ہے اور اپنی بدنای کو کون گوارا کرتا ہے مگر بات وہی کہی جاتی ہے کہ جو حقیقت ہے اس لئے میں نے جو بات تھی صاف عرض کردی اوراب تو عمر کے اعتبار سے بھی زمانہ دوسرا ہے قوی بھی ضعیف ذہن بھی ضعیف حافظہ بھی ضعیف یہ بھی اللہ کا احسان اور فضل ہے کہ وہ آرام دینا چاہتے ہیں ہر چیز میں انحطاط ہوگیا خصوص فقہات میں تو دخل دیتا ہوا بہت ہی ڈرتا ہوں ہمت نہیں ہوتیا ور اکثر لوگوں کو میں اسی میں زیادہ دلیر پاتا ہوں البتہ تصوف سے سہل کوئی چیز نہیں گو آج کل خیال عام اس کے عکس ہے کہ مشکل کو سہل سمجھتے ہیں اور سہل کو مشکل - اور صاھب سچ تویہ ہے کہ میں تو صرف ایک ہی کام کا ہوں یعنی مجھ سے للہ کا نام پوچھ لیا جائے ان تک پہنچنے کا راستہ معلوم کر لیا جائے اپنے امراض باطنی کی اصلاح کا مشورہ لیا جائے اس کدمت کے لئے میں حاضر ہوں پھر اس میں بھی یہ ہے کہ اگر اس مشورہ کو دل قبول کرے ومل کر لیا جائے نہ قبول کرے اس کو بھی چھوت دیا جائے بس مین سوائے اس کا کے اور کسی کام کا نہیں رہا اور اب تو مین اتنا قاصر اورعاجز ہوگیا ہوں کہ مجھ کو ایک رسالہ کرنا ہے وہ رساللہ آج کل کی ضروریات اور خاص کر مفقود الخبر کے متعلق وہ رسلہ ہے مگر ایک سال ہوگیا اگر مجھ میں قابلیت ہوتی تو کیوں اس قدر وقت صرف ہوتا اس سے میرے علم و احتھضار کا اندازہ کرلیا جائے - اس لئے مجھ فقہ سے مناسبت اور مہارت ہوتی تو کدا نخواستہ کیا خدمت سین سے نکار ہوسکتا تھا جو کہ عین دین ہے اور اس فقہ کی کمی پر بھی جو کچھ اللہ نے عطا فرمایا ہے گو اس میں مناسبت اور مہارت کا درجہ نہ ہو مگر اتنی خدمت کی بھی ہے اور اکرتا بھی رہتا ہوں بقدر جرورت اللہ نے ہر بات عطا فرمارکھی ہے جس کو میں ایک بہت بڑی نعمت اور رحمت اور فضل سمجھتا ہوں اور اس کو اپنے بزرگوں کی دعاء کا ثمرہ متصور کرتا ہوں لیکن مجھ سے فقہ کی خدمت لینے میں یک شرط ہے وہ کہ اس خدمت لینے والے سے بے تکلفی ہو