ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
خدا کی بنائی ہوئی ہیں تو اس کا جواب صرف ہمارے ہی ذمہ کس قاعدہ سے ہے - یہ بھی ایک وجہ ہے کہ مجھ کو آج کل کے مناظرہ مروجہ سے نفرت ہے کہ وہ اصول صیححہ کے ماتحت نہیں ہوتا اور وجہ یہ ہے کمال تو آج کل پیدا ہوتا نہیں نہ پیدا کرنیکی کوشش کرتے ہیں ویسے ہی جور بے جوڑ - معقول غیر معقول ہانکتے رہتے ہیں نہ کسی بات کا سر ہوتا ہے نہ پیر اور مجھ کو بے اصولی بات سے الجھن ہوتی ہے اور عبث کلام سے نفرت ہے اور مناظروں میں یہی کچھ باقی رہ گیا ہے - ایک وجہ انقباض کی یہ ہے چاہے منہ سے حق بات نکلے یا غیر حق وہ معقول یو یا غیر معقل کہے جانے سے غرض - جس کا اصلی مقصود یہ ہوتا ہے کہ دوسرے کی بات مان لینے سے بیٹی نہ ہو - سبکی نہ ہو - مزاھا فرمایا کہ حق کے مان لینے سے تیری سبکی ہوتی ہوگی - سبکی تو نہیں ہوتی - ریل میں ایک پادری نے مجھ سے دریافت کیا کہ تصویر کی ممانعت کیوں ہے - میں نے کہا یہ مسئلہ اصول کا ہے یا فروغ کا - کہا کہ فروع کا میں نے کہا گر یہ فرعی مسئلہ حل بھی ہو گیا تو نفع کیا ہوگا کیونکہ اصول میں اختلاف باقی رہتے ہوئے تم تو پھر عیسائی رہو گے - کہنے لگا یہ صیحح ہے مگر ایسی گفتگو سے ذرا تفریح ہوتی ہے میں نے کہا کہ ہمارا مذہب اسی سے منزہ ہے کہ ہم اس کو آلہ تفریح بنائیں - تلعب بالمذہب تم ہی کو مبارک ہو - ایک بار وہ ہندوہ کہ اس میں ایک نوجواب رئیس زادہ - دوسرا بوڑھا اس کا گرہ تھا میرے پاس آیا نوجواب نے ایک سوال کی اجازت چاہی - میں نے اجازت دے دی کہنے لگا کہ اہل سالام کا عقیدہ ہے کلام اللہ خدا کا کلام ہے اور کلام ہوتا ہے زبان سے جو ایک عفو ہے - اس کے ساتھ یہ بھی عقیدہ ہے کہ کدا تعالیٰ جو ارح اور اعضائ سے منزہ ہے خدا تعالیٰ نے کلام کیسے کیا میں نے سن کر کہا کہ ہم جو زبان سے کلام کرتے ہیں تم ہم تو متکلم بواسطہ زبان کے ہوئے اور اصل متکلم زبان ہوئی تو اب اگر تکلم کے لئے زبان کی ضرورت ہے تو زبان جو متکلم ہے اس کے لئے ایک زبان ہونا چاہئے مگر اس کے زبان نہیں اور ہو پھر بھی متکلم ہے اس سے ثابت ہوا کہ زبان کو تکلم کے لئے زبان کی ضرورت نہیں تو