ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
متعلق خط و کتابت فرمائیں - میں جواب میں شرائط سے اطلاع دوں گا - خیال دل میں یہ تھا کہ کہ اگر ان لوگوں نے وطن پہنچنے کے بعد لکھا تو یہ جواب دوں گا کہ اس طریق میں نفع کے لئے مناسبت شرط ہے - بدون مناسبت نفع نہیں ہوسکتا اور اختلاف مذہب ظاہر ہے کہ مناسبت کی ضد ہے تو نفع کی کیا صورت ہے - خلاصہ یہی نلکتا کہ سنی ہو جاؤ تو بیعت ہوسکتے ہو مگر اس کے بعد کسی نے پوچھ نہیں لکھا - یہ حضرات اکثر بڑے مہذب ہوتے ہیں اور اکثر دیکھا ہے کہ دوسرے فرقے جس قدر ہیں ان میں ظاہری اخلاق اور تہذیب بہت ہوتی ہے - ایک شیعہ نے ان ہی سے ایک سوال کیا جو بالکل نیا سوال تھا اس سے قبل مجھ سے یہ سوال کسی نے نہ کیا تھا - میں بالکل خالی الذین تھا مگر اللہ تعالیٰ عین وقت پر مدد فرمائی وہ سوال یہ تھا کہ تقلید اور بیعت میں کیا فرق ہے میں نے کہا کہ تقلید کہتے ہیں اتباع کو اور بیعت کہتے ہیں معاہدہ اتباع کو - یہ جواب سن کر وہ شخص بے حد محفوظ ہوا اور یہ سب ہر وقت کے مناسب معاملہ یا جواب سمجھ میں آجانا اللہ کا فضل ہے اور اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت ہے - چنانچہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ جوش کی حالت میں ہم چند خادموں سے یہ فرمایا تھا کہ جہاں تم جاؤ گے انشاء اللہ تعالیٰ وہاں ہم ہی تم ہوگے تو یہ میرا کما تھوڑا ہی ہوا یہ تو حضرت کی دعا کی برکت ہے - اسی لئے بزرگوں سے تعلق بڑی دولت ہے - بڑی نعمت ہے ٓ لوگ اس کی قدر نہیں کرتے مجھ کو تو اس لئے بھی اسکی خاص قدر ہے کہ میرے پاس تو سوائے بزرگوں کی دعا کے اور کچھ ہے ہی نہیں نہ علم ہے نہ عمل ہے اگر ہے تو صرف یہی ایک چیز ہے اور جس شخص کا یہ اعتقاد ہو وہ کیا اپنی کسی بات پر ناز یا فخر کر سکتا ہے اور ناز و فخر سے کسی حالت میں بھی انسان کو نہیں کرنا چاہئے جبکہ سر تاسر نقائض و عیوب سے بھرا ہوا ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں - ناز راروئے بباید ہمچو ورد چوں نداری گرد بد خوئی مگرد