ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
چاہتے ہیں کہ بلا اجازت ملنے نہیں آئے - میں ایک غریب سنی قصائی کے مکان پر ٹھیرا تھا اور یہی غریب سنی لوگ داعی تھے میں نے جواب میں کہلا کر بھیجا کہ اگر اجمالی ملاقات مقصود ہو تو میں اس وقت بھی حاضر ہوں اور اگر تفصیلی ملاقات مقصود ہو تو صبح کے وقت مناسب ہے - انہوں نے اس وقت ملنا چاہا - میں نے جواب دیا کہ آجائے - اور ساتھ یہ بھی کہلا بھیجا کہ اگر آپ چاہیں میں ملاقات کے لئے تخلیہ کا انتظام بھی آسانی سے کرسکتا ہوں - اس کہلانے کی وجہ یہ تھی کی میرے میزبان غریب میلے کچیلے ان کے رعایا کے لوگ تھے - شاید ان کے دوش بدوش بیٹھنا یہ رئیس لوگ بھی گوارا نہ کریں اور اس سے مجھ کو ان کی تہذیب کا جواب بھی دینا تھا جس کی طرف ان کا ذہن بھی از خود نہ جاسکتا تھا اس کہلا کر بھجنے پر ان رئیس شیعوں پر بے حد اثر ہوا کہ کیا انتہاء ہے اس شخص کی وسعت نظر اور رعایت حدود اور تہذیب کا کہ کہاں نظر پہنچی انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس وقت آنا چاہتے ہیں اور غریبو﷽ کے ساتھ بیٹھنا فخر سمجھتے ہیں - چنانچہ ان کو اجازت دی گئی اور انہوں نے آکر مالاقات کی - ایک غریب شخص ککر ولی ہی کے رہنے والے مجھ سے محبت رکھتے ہیں وہ بیان کرتے تھے کہ میرے پاس آپ کے مواعظ ہیں اور رسالہ النور وغیرہ بھی منگاتا رہتا ہوں تو یہ شیعے رؤسائ منگا کر دیکھتے رہتے ہیں اور یہی شخص یہ بھی بیان کرتے تھے کہ ان میں سے ایک صاحب یہ کہتے تھے کہ اگر شیعوں میں ایسا ایک مجتہد بھی ہوتا تو شیعوں کا مذہب زندہ ہو جاتا اور اس میں روح پیدا ہو جاتی - میں نے سن کر کا کہ چلو اپنی زبان سے یہ تو اقرار کرلیا ہے کہ ہمارا مذہب مردہ ہے شب کی مذکورہ مالاقات میں بعض شیعوں نے بیعت کی درخواست کی - میں سوچ میں پڑا کہ بدوں تشیع چھوڑے بیعت کیسے ہوسکتی ہے اور تشیع کے چھوڑنے کو خصوص جب میں اس درخواست کو محض رعایت مھما نداری سمجھتا ہوں کیسے کہوں - آخر میں نے کہا کہ بیعت کے کچھ شرائط ہیں جو اس جلسہ میں مفصل بیان نہیں ہوسکتے - اس کی مناسب صورت یہ ہے کہ میں جب وطن پہنچ جاوں اس وقت آپ کجھ سے اس کے