ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہوئے کیا معلوم کہتے تھے کہ منجملہ اور تمام نوٹوں کے میرے بے لکھی ہوئے نوٹ میں یہ بھی تھا کہ یہاں سے کچھ نو عمر لڑکے با عقل ہا سلیقہ انتخاب کر کے غیر ممالک مثلا جرمن جاپان وغیرہ بھیجے جائیں تاکہ وہ صنعت و حرفت سیکھ کر واپس آکر اپنے ملک والوں کو سکھا لیں اس سے بہت جلد ملک ترقی کر جائے گا اس کا یہ جواب دیا کہ مشورہ تو نیک اور مفید ہے لیکن طریق کار غلط ہے اس لئے کہ یہاں کے لوگ دوسرے ممالک میں جاکر وہاں کے خیالات اور جذبات کے کر آئیں گے اور پھر ان جذبات اور خیالات کا اثر دوسروں پر ہوگا جو قطعا مناسب نہیں اس کی مناسب صورت یہ ہے کہ دوسرے ممالک سے ماہرین فن ہلائے جائیں جو بحیثیت ملازم کے ہوں گے ان کی نگرانی بھی ہوسکتی ہے اور بہسہولت ہو سکتی ہے وہ آکر کام سکھائیں اس میں یہ اندیشہ فرمائی یہ سب نور ایمان کے برکات ہیں کہتے تھے کہ میں نے موقع پاکر دریافت کیا کہ امیر صاحب یہ نوٹ تو میں شب میں لکھ کر لایا تھا آپ کو کیسے معلوم ہوگیا کیا آپ کو کشف ہوتا ہے فرمایا کہ کشف تو بزرگوں کو ہوا کرتا ہے مجھ کو کیا کشف ہوتا مگر اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے مجھ کو اس سے معلوم ہوگیا میں نے عرض کیا عقل کی رسائی اسیے امور تک کیسے ممکن ہے فرمایا کہ جہاں کشف کی رسائی ہوتی ہے وہاں عقل کی بھی ہوتی ہے مگر دونوں میں فرق ہے جیسے ایک تو ٹیلیگراف ہوتا ہے اور ایک ٹیلیفون ٹیلگراف میں تو خاص اصطلاحیں ہیں کہ حرکات کو ان پر منطبق کر کے جو ایک قسم کا استدلال ہے مقصود کو سمجھتے ہیں اور ٹیلیفون میں صاف صاف الفاظ معلوم ہوجاتے ہیں پس عقل کی مثال تو ٹیلیگراف کی سی ہے اور کشف کی مثال ٹیلیفون کی سی تو ہم ٹیلیگراف سے کام لیتے ہیں عجیب بات بیان کی کہ جہاں تک کشف پہنچتا ہے وہیں تک عقل بھی پہنچتی ہے میں اور توسع کر کے کہتا ہوں کہ اس سے عقل اور کشف کی برابری کا شبہ نہ کیا جاوے عقل کے سامنے کشف بیچارا کچھ بھی چیز نہیں اور نہ اس کی کچھ حقیقت - اصل چیز عقل ہے جس کا تعلق قوت