ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
خیال ہوا کہ کہیں لڑکے ماں کی محبت کی وجہ سے کوئی گڑ بڑ نہ کریں ایک تنہا مکان میں اپنی بیوی کو بند کرادیا اور اس پر فوجی پہر لگادیا اور قاضی کے یہاں مقدمہ بھیج کر کہلا بھیجا کہ ہرگز اس کا خیال نہ کیا جائے کہ فلاں کی بیوی ہے اور فلاں کی والدہ جو حکم شرعی ہو اس کے مطابق فیلصہ صادر کیا جائے یہ بات بدوں قوت ایمان و خوف حق و خوف آخرت کے کبھی نہیں ہوسکتی غرض مقدمہ ہوا اور قصاص کا حکم ہوگیا امیر عبد الرحمن خان صاحب کے صاحبزادوں نے آکر عرض کیا کہ کیا والدہ کے للئے ایسی کار روائی ہوگی فرمایا جو شریعت کا حکم ہوگا وہی کیا جاوے گا اور افسوس تم کو اپنی والدہ پر تو رحم آتا ہے مگر اپنے بوڑھے باپ پر رحم نہیں آتا کہ اگر عدل اور انصاف کے خلاف ہوا تو قیامت کے روز فرشتے خدا کے سامنے کھنچے کھنچے پھریں گے رسوائی اور ذلت گلو گیر ہوگی جہنم کا کندہ بنا دیا جاؤں گا کیا باپ کی اتنی بڑی تکلیف گوارا ہے صاحبزادوں نے عرض کیا اگر ہم ورثہ کو راضی کرلیں اور وہ معاف کردیں فرمایا کہ بدوں جبر حکومت کے اگر وہ راضی ہوجائیں اور بطیب خاطر معاف کردیں کچھ حرج نہیں چنانچہ راضی کر کے معافی ہوگئی اور جان بچی یہ شان ہوتی ہے اسلام اور ایمان والوں کی دکھئے ایک حکومت یہ بھی تھی یہی صاحب جنہوں نے یہ واقعہ مجھ سے روایت کیا یہی صاحب ایک دوسرا واقعہ اپنے ساتھ گذرا ہوا بیان کرتے تھے کہ میں نے سلطنت کے مفید شب کو تنہائی میں چند نوٹ لکھے کہ صبح ان کو امیر عبد الرحمن خان صاحب کی خدمت میں بطور مشورہ پیش کروں گا کہ یہ ملک کی ترقی اور فلاح اور بہبود کے اسباب ہیں ان کو اختیار کرلیا جائے بیان کرتے تھے کہ میں حسب معمول امیر عبدالرحمن خان صاحب کے دربار میں حاضر ہوا ہنوذ پیش نہیں کیا تھا کہ امیر صاحب نے خود ہی فرمایا کہ بعض لوگ ملک کی اصلاحات اور ترقی کے لئے ایسا ایسا مشورہ دینا چاہتے ہیں لیکن اس میں اگر یہ مفاد ہیں تو فلاں فلاں مضرات بھی ہیں کہتے تھے کہ وہ نوٹ کا پرچہ میری جیب میں ہی رہا اور امیر صاحب سب کو بیان کر گئے ہیں حیرت میں تھا کہ اللہ ان کو میرے نوٹ لکھے