ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
دوسرے تمام مضمون مرتبط تھا اور کوئی دعوی ایسا نہ تھا جس پر دلیل نہ قائم کی ہو - پھر اتنے گھنٹے تک بیان کرنا میں نے ولایت میں بڑے بڑے فلاسفروں اور لیکچراروں کی تقریریں سنیں بڑے بڑے ارکان سلطنت کو بیان کرتے دیکھا مگر نوٹ سب کے ہاتھ میں دیکھے ان کو دیکھ کر بیان کرتے تھے یہ بات میں نے کسی میں نہیں دیکھی میں نے سن کر کہا کہ یہ سب اللہ ک فضل ہے اور اپنے برگوں کی دعاء کی برکت ہے ہم کیا اور ہمارا وجود ہستی کیا مگر اس سے یہ ضرور کہو کہ اب تو ملعوم ہوا کہ علماء کیا چیز ہیں اور میں تو محض ناقص لاستعداد طالب علم ہوں اگر یہ کسی عالم کو دیکھے تو معلوم ہو - پھر اپنے بزرگوں کے برکات کے متعلق بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ہم چند طلبہ سے ایک موقع پر فرمایا تھا کہ تم لوگ جہاں جاؤ گے انشاء اللہ تم ہی تم ہوگے میدان خالی ہے وہ میرا طالب علم کا زمانہ تھا تو یہ سب کچگ ان ہی بزرگوں کی دعاؤں کی برکت ہے ایک جگہ میں محض آرام کرنے کے لئے گیا تھا لوگوں نے وعظ کی درخواست کی میں نے کسل کا عذر کیا لوگوں نے کہا کہ یہ بیچارہ وعظ کہنا کیا جانے اس کے جو عظ چھپے ہیں خواجہ صاحب لکھ کر دیدیتے ہیں اور یہ چھپوا دیتے ہیں مگر دوسرے بعض خاص دوستوں کے اصرار سے بیان ہوا اور یہ بات وعظ کے بعد مجھ کو معلوم ہوئی اگر پہلے معلوم ہوجاتا تو میں وعظ ہی نہ کہتا تاکہ لوگ اپنے اسی خیال میں رہیں غرض وعظ ہوا اور یہ وعظ خواجہ صاحب کے بڑے بھائی نے اصرار کر کے کہلوایا تھا وعظ میں ایک ہندو انجیر بھی جو ان کا دوست تھا شریک تھا وعظ کے بعد اس ہندو سے انہوں نے سوال کیا کہ بیان کے متعلق کیا رائے ہے اس نے کہا کہ رائے تو ہر سننے والا قائم کرسکتا ہے مگر میں تو شروع وعظ سے ایک ہی چیز میں محو حیرت رہا اور کسی چیز پر نظر ہی نہیں ہوئی وہ یہ کہ رمضان کیوجہ سے روزہ کا بیان تھا جو خاص ایک مذہبی چیز ہے نہ سیاست ہے نہ ہوئی فلسفہ ہے پھر بیان کرنے والا بھی ایک مذہبی آدمی ہے سننے والے بھی مذہبی مگر بیان ایسا جامع تھا کہ اگر تمام دنیا کے اہل مذاہب مجلس میں