ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
گذرے ہیں خیال یہ ہے کہ ممالک اسلامیہ میں بھی اسیے علماء نہ گزرے ہوں - فرمایا کہ تم تو پہلا ذکر رہے رہے ہو میں اب واقعہ بیان کرتا ہوں ایک مولوی صاحب بردوانی حج کو گئے تھے علماء مجد دے ملاقات ہوئی تو کسی حدیث کا ذکر آیا نجدی عالم پوچھا کہ یہ حدیث بخاری میں کتنی جگہ آئی ہے تو ان بردوانی مولوی صاحب نے فورا کہا کہ سات جگہ آئی ہے - ظاہر ہے کہ ان کو پہلے سے کیا معلوم تھا کہ کس حدیث کا ذکر آئے گا تاکہ احتمال ہو کہ پہلے سے تلاش کر رکھا ہوگا اس سے معلوم ہوا کہ یہ بخاری کے حافظ تھے - نجدی عالم کو حیرت ہوگئی کہ ہندوستان میں بھی ایسے ایسے علماء موجود ہیں ایک سلسلہ میں ان ہی بردوانی مولوی صاحب کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے مجھ کو ایک خط میں لکھا تھا کہ مجھ کو سب سے زیادہ محدثین سے محبت ہے پھر فقہاء سے پھر صوفیہ سے اس کے بعد حج کو گئے وہاں اہل نجد کی سختی کو دیکھ کر مجھ کو لکھا اس میں بڑی بڑی شکایتیں لکھیں میں نے لکھا کہ ان می جس چیز کی کمی سے سختی ہے یہ وہی ہے جس کو آپ نے تیسرے درجہ میں رکھا ہے یعنی صوفیت اور میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ اپنا اپنا مذاق ہے میرا مذاق بالکل اس کے برعکس ہے مجھ کو سب سے زیادہ محبت صوفیہ سے ہے - دوسرے درجہ میں فقہا سے تیسرے درجہ میں محدثین سے یہ مولوی صاحب صوفیوں کے معتقد نہ تھے یہاں تک اس باب میں سخت تھے کہتے تھے کہ میں کسی کا معتقد نہیں محض حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا معتقد ہوں وہ بھی اس لئے کہ اشرف علی ان کا معتقد ہے ورنہ ان کا بھی معتقد نہ ہوتا صرف مجھ سے حسن ظن رکھتے تھے بکلہ اس حسن ظن میں یہاں تک غلو تھا کہ کہا کرتے تھے دنیا میں کوئی اور ایسا شخص نہیں اپنا خیال ہے جو چاہے جمالے اسی خیال پر ایک اور واقعہ بیان فرمایا کہ بھوپال میں میرا وعظ ہوا تھا اس میں وہاں کے کالج کا پرنسبل جو ہندو مرہٹہ تھا اور ولایت سے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرچکا تھا شریک ہوا - وعظ کو سن کر اپنی رائے ظاہر کی کہ تعجب ہے کہ بیان کے وقت نہ کوئی نوٹ ہاتھ میں تھا سب بیان ازبر تھا جیسے کوئی کتاب سامنے رکھی ہو -