ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
آخرت میں پھر لکھا کہ شافی جواب نہیں ملا - میں نے لکھا کہ جہاں شافی جواب ملے وہاں سے معلوم کرلو یہاں تو یہی کافی ہے یہی شافی ہے اپنے تابع بنانا چاہتے ہیں میں تابع بنتا نہیں اور کیوں بنوں کیا میں ان کا نوکر ہوں - غلام ہوں البتہ خادم ہوں خدمت سے کسی حال میں انکار نہیں مجھ سے خدمت لو مگر طریقہ سے پھر آدھی رات کو بھی موجود ہوں باقی بے طریقہ اور بے ڈھنگے پن سے کوئی مجھ سے خدمت نہیں لے سکتا - بس لوگوں سے یہی لڑائی ہے - میں کہتا ہوں کہ آدمیت اور انسانیت سیکھو اور لوگ اسی سے گھبراتے ہیں چونکتے اور بد کتے ہیں میرے پاس اگر کوئی تھوڑی دیر کو بھی آجاتا ہے اللہ کے فضل سے خالی نہیں جاتا کچھ لیکر ہی جانا ہے خواہ اپنی غلطی پر تنبہ ہی سہی پھر چاہے یہاں ساری عمر بھی نہ آئے مگر ہوجاتا ہے درست ایسا قصہ ہوجاتا ہے جیسے کسی بات کے یاد رکھنے کے لئے اپنے کسی کپڑے کے پلے میں گرہ لگالیتا ہے یہاں سے ایسی ہی ایک چیز لے کرجاتا ہے اور یہ جو عوام کے دماغ خراب ہوئے ہیں اس کا سبب یہ مشائخ اور علماء ہی ہیں - ان کی اغراض عوام سے وابستہ ہیں اس وجہ سے ان کی بچا خاطر مرارات چاپلوسی آؤ بھگت کرتے ہیں یہ نا اہل ہوتے ہیں اس سے الٹا اثر قبول کرتے ہیں پہلے طبائع میں سلامتی ہوتی تھی دلجوئی سے دلشوئی ہوجاتی تھی اب سلامتی تو ہے نہیں بدفہمی کا بازار گرم ہے دلجوئی سے سمجھتے ہیں کہ ہم سے ان کی کوئی غرض ہے اس غرض کے شبہ کی وجہ دماغ میں خناس بھر جاتا ہے اپنا تابع سمجھنے لگتے ہیں اس لئے علماء اور مشائخ کو چاہئے کہ وہ ایسا طرز نہ اختیار کریں کہ جس سے اہل دین اور دین کی بے وقعتی لوگوں کی نظروں میں پیدا ہو اور زیادہ تر اہل مدارس کی بدولت عوام خراب ہوئے اہل مدارس مدرسوں کی وجہ سے زیادہ چاپلوسی کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ اگر ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا تو یہ چندہ نہ دیں گے میں کہتا ہوں کہ یہ خیال ہی غلط ہے کہ چند ہ نہ دیں گے دیں گے ضرور دیں گے اس لئے کہ تو حق تعالیٰ کے قبضہ میں ہے اگر خلوص ہے پھر فلوس تو تمہاری جوتیوں سے لپٹتے پھریں گے اور اگر دے ہی دیا مگر تم کو اور