ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ورنہ اس نے بروں بڑوں کے زہد اور تقویٰ اور عبادتوں کو پلک جھپکنے میں خال میں ملادیا اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں - نفس اژدر ہاست اوکے مردہ است از غم بے آلتی افسردہ است بس یہ اسباب نہ ہونے کی وجہ سے دبا رہتا ہے ذرا اس کو راستہ ملا اور شیر کی طرح سامنے مقابلہ پر آکھڑا ہوتا ہے غرض کہ میرا جو طرز ہے وہ اپنے نفس سے ماموں ہونے کی بناء پر نہیں بکلہ محض دوسروں کی اصلاح کی وجہ سے ہے ورنہ اگر اصلاح کا کام چھوڑ دوں تو پھر اس کندھے کا کام بند کرنے والا ہوں اور یہ تو مجھ کو آسان ہے کہ میں اصلاح کا کام چھوڑ دوں مگر یہ مشکل ہے کہ اصلاح کے کام کو جاری رکھتے ہوئے اپنے طرز مسلک کو بدل دوں - مجھ سے کسی کے ناز برداری اور چاپلوسی نہیں ہوسکتی مجھ کو غیرت آتی ہے کہ طالب کو مطلوب بناؤں اور اگر محض میری ہی ذات کا معاملہ ہوتا میں ایسا بھی کرلتا مگر طریق کو کیسے طالب بنادوں اور اگر کسی کو میرا یہ طرز ناپسند ہے میرے پاس نہ آو میں ہلانے کو کب گیا تھا میں تو ایسے موقع پر یہ پڑھا کرتا ہوں - ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جسکو ہو جان و دل عزیز اسکی گلی میں جائے کیوں اب مدتوں کے بعد اصلاح کا باب مفتوح ہوا ہے طریق بالکل مردہ ہو چکا تھا نا عاقبت اندیش اس کو پھر بند دیکھتا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پھر گڈ مڈ ہو جائے مگر مشکل ہے ما یفتح اللہ اللناس من رحمتہ فلا ممسک لھا و ما یمسک فلا مرسل لہ می بعدہ وھو العزیز الحکیم اور اس چودھیوں صدی میں ایسے ہی پیر کی ضرورت تھی جیسا کہ میں لٹھ ہوں بڑے بڑے مکاروں کی دوکانیں پھینکی پر گئیں بڑے حلوے مانڈے اڑاتے تھے اب ان میں کھنڈت پڑگئی اب جاہلوں کو بھی جال میں پھانسنا آسان نہیں رہا اور یہ سب