ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
جاتا اور بدفہمی غیر اختیاری ہے اس کا کوئی تدارک ہی تہمارے قبضہ میں نہیں پھر فرمایا کہ میں جب کسی سے پوچھتا ہوں کہ بدفہمی اس کا سبب ہے یا بے فکری تو یہ سمجھ کر کہ ایسی بات کہی جاوے کہ جو غیر اختیاری ہے تاکہ جرم کی نوعیت ہلکی ہوجائے معذور سمجھا جاوے اکثر یہی جواب دیتے ہیں کہ بدفہمی اس سے جرم میں اور اضافہ ہوجاتا ہے اس لئے کہ اختیاری فعل کا دماغ بھی اختیاری ہوتا ہے اور غیر اختیاری کا دفع بھی غیر اختیاری ہوتا ہے اس کا کوئی علاج نہیں ہو سکتا یہ جوب دینے والوں ہوشیاری اور نفس کی شرارت ہے کہ بدفہمی کو سبب قرار دیتے ہیں حالامکہ زیادہ سبب بے فکری ہی ہوتا ہے یہاں بھی چالاکی سے کام نکالنا چاہتے ہیں میں ان کی نبضیں خوب پہچانتا ہوں یہی وجہ ہے کہ مجھ سے لوگ خفا ہیں میں ان کے پول کھولتا ہوں ان کے امراض کو ان پر ظاہر کرنا ہوں مگر اس اظہار سے خدانخواستہ تحقیقر یا تذلیل مقصود نہی ہوتی بلکہ آگاہ کرنا اور اصلاح کرنا مقصود ہوتا ہے اور کسی کو کیا حق ہے کہ کسی کی تحقیر یا تذلیل کرے اور مجھ جیسا شخص تو کبھی ایسا کر ہی سکتا اس لئے کہ میرا خیال آنے والوں کے ساتھ وہ ہے جو حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں آنے والوں کی زیارت کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں اور مریدوں کی نسبت یہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر پیر مرحوم ہوگا وہ مرید کو جنت میں کھینچ لے جائے گا اور اگر مرید مرحوم ہوگا تو پیر کو کھینچ کر لے جائے گا سو جس شخص کا یہ خیال ہو وہ کسی کو کیا حقیر سمجھ سکتا ہے بہر حال میں آنے والوں کو اپنے سے افضل اور بہتر سمجھتا ہوں اور یہ جو کچھ آنے والوں کے ساتھ میرا طرز ہے یہ محض ان کی ہی مصلحت اور اصلاح کی وجہ سے اختیار کرتا ہوں اس پر بھی مجھ کو اپنے اس طرز پر ناز نہیں بلکہ ہر وقت ڈرتا رہتا ہوں اور خود بھی اصلاح کی فکر میں بھی لگارہتا ہوں کیونکہ نفس ایسی ہی چیز ہے کہ اس سے کبھی بے فکری نہیں ہوسکتی اور نہ بے فکری ہونا چاہئے اس کی طرف سے اگر ذرا بھی بے فکری اور غفلت ہوئی فورا اس نے وار کیا اس کی تو ہر وقت ہی دیکھ بھال جانچ پرتا کرتا رہے تو خیر ہے