خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کہ جب کوئی چیونٹی پر پیر رکھتا ہے تو چیونٹی کا وہی حال ہوتا ہے جیسے انسان پر ہاتھی پیر رکھ دے۔ پس اگر ابرار بننا ہے تو بیوی بچوں اور ماں اور باپ کو ستانا تو بہت بڑی بات ہے چیونٹیوں کو بھی تکلیف نہ دو اَ لَّذِیْنَ لَا یُؤْذُوْنَ الذَّرَّ وَلَایَرْضَوْنَ الشَّرَّ۔ ابرار وہ بندے ہیں جو کسی چیونٹی کوبھی تکلیف نہ دیں اور کسی گناہ سے خوش نہ ہوں۔ آہ! گندے گندے خیالات پکا کر اندرحرام خوشی لی جارہی ہے اور ابرار بنے ہوئے ہیں جبکہ ابرار کی تفسیر یہ ہے کہ ابرار وہ بندے ہیں جو اﷲ کی نافرمانی سے خوش نہیں ہوتے۔ آپ بتائیے! دل میں گندے گندے خیالات پکانا یا پرانے گناہوں کو سوچ سوچ کر حرام مزہ لینا، گھنٹوں اس میں مشغول رہنا اور توبہ نہ کرنا، کیا یہشخص اﷲ کا مقبول ہے؟ اگر یہ اﷲ کا مقبول ہوتا تو فوراًتنبیہ ہوجاتی کہ میں یہ کیا کررہا ہوں، کیسے خیالات لارہا ہوں اور نفس سے کہتا کہ نالائق خبیث کیا سوچ رہا ہے؟ جس گناہ پر اﷲ نے ایک قوم پر عذاب نازل کیا اس گناہ کے خیالوں سے مزہ لیتا ہے؟ تو جس پر اﷲ کی مہربانی ہوتی ہے اسے فوراً توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے، جس کو توفیقِ توبہ نہ ہو تو سمجھ لو کہ وہ اﷲ کی رحمت سے محروم ہے۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْا؎ یعنی اﷲ نے ان پر اپنی مہر بانی فرمائی۔ اس کا کیا مطلب ہے؟اَیْ وَفَّقَھُمْ لِلتَّوْبَۃِ؎ اﷲ نے مہربانی فرمائی یعنی توفیقِ توبہ بخشی۔ معلوم ہوا کہ توفیقِ توبہ آسمان سے آتی ہے اور زمین والوں پر یہ اﷲ کی رحمت کی علامت ہے کہ اس کو توفیقِ توبہ نصیب ہوجائے۔ اخترقرآن پاک کی آیت پیش کررہا ہے تَابَ عَلَیْھِمْ اﷲ نے اپنی مہربانی کی۔ واہ! اس آیت کی علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے کیا تفسیر کی ہے اَیْ وَفَّقَھُمْ لِلتَّوْبَۃِ اﷲ نے آسمان سے توفیقِ توبہ زمین والے کو بھیج دی، تو جس کو توفیق توبہ نصیب ہوجائے،یہ اس زمین والے پر اﷲ کی رحمت کی علامت ہے لِیَتُوْبُوْا تاکہ وہ توبہ کریں اور ہمارے بن جائیں۔ گناہ کرکے نفس کے بن رہے تھے اب تو بہ کرکے دوست کے بن گئے۔ ------------------------------