خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
تاریک ہونے سے حال تاریک ہوتا ہے اور حال تاریک ہونے سے مستقبل تاریک ہوتا ہے۔ اب اگر کسی کا ماضی تاریک ہے یعنی اگر پچھلی عمر گناہوں میں گزری ہے تو وہ ماضی کیسے روشن ہوسکتا ہے؟ اس کا علاج ہے اﷲ کا ذکر، گزشتہ پر ندامت اور توبہ اور انابت الی اﷲ۔ غفلت زدہ ایّام زندگی پر ندامت اور توبہ سے اور اﷲ کا ذکر کرنے سے ماضی بھی روشن ہوجاتا ہے۔ آفتابِ ذکر تاریک ماضی کو بھی روشن کردیتا ہے کیوں کہ حق تعالیٰ صرف نور ہی نہیں ہیں مُنَوِّر بھی ہیں۔ مولانا فرماتے ہیں ؎ ذکر را خورشید ایں افسردہ ساز اﷲ کا ذکر گناہوں سے افسردہ اور بجھے ہوئے تاریک ماضی کے لیے آفتاب ہے جو ساری تاریکیوں کو نور سے مبدل کردیتا ہے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ ذکر کماً اور کیفاً کامل ہو جیسے جیسے ذکر کمیت اور کیفیت کے اعتبار سے کامل ہوتا جائے گا ویسے اس کا نور قوی ہوتا جائے گا۔ کمیت تو یہ ہے کہ جتنا مربی تجویز کردے مثلاً ۵۰۰؍ بار ذکر کرنا اور کیفیت یہ ہے کہ ذکر دردِ محبت اور اخلاص کے ساتھ کرے۔ جیسے کسی پیاسے کی پیاس کو اس وقت تسکین ہوتی ہے جبکہ پانی کماً بھی پورا ہوا اور کیفاً بھی،یعنی اگر ایک گلاس کی پیاس ہے تو اتنا ہی پانی اتنی ہی کمیت میں ہو، لیکن صرف کمیت ہی سے پیاس نہیں بجھے گی بلکہ اس میں کیفیت بھی ہونی چاہیے یعنی ٹھنڈا بھی ہو، اس طرح روح پر ذکر کا کامل اثر اسی وقت ہوگا جبکہ اس کی کمیت اور کیفیت دونوں کامل ہوجائیں گی۔ اور جب پیاسے کو پانی ملتا ہے تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللہُ؎ اسی طرح جب اﷲ کا نام لو تو یہاں بھی ابتلال عروق اور اِذْھَابُ الظَّمَأُ کا احساس ہوجانا چاہیےیعنی یہ محسوس ہونا چاہیے کہ روح کی بے چینی کو تسکین ہوگئی اور رگ رگ سیراب ہوگئی، بلکہ جتنا پیاسے کو ٹھنڈے پانی سے تسکین اور ابتلال عروق محسوس ہوتا ہے اس سے زیادہ تسکین اور رگ رگ میں اس سے زیادہ سیرابی اﷲ کے نام سے ہونی چاہیے، ------------------------------