خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اور بے وقوف ہے وہ شخص جو اس وقت سوتا رہا۔ کل جب بازار ٹھنڈا پڑ جائے گا تو یہ ہاتھ ملے گا۔ لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ اس زندگی کا چراغ تو ابتر ہے۔ اس چراغ سے ایسا چراغ جلا لو جو کبھی نہ بجھے ؎ باد تند است و چراغِ ابترے زو بگیر انم چراغِ دیگرے موت کی ہوا تو تیز چل رہی ہے اور تمہاری زندگی کا چراغ ضعیف ہے۔ ایک چراغ سے دوسرا چراغ جلتا ہے۔کیسے جلے گا؟ عبادت سے، تلاوت سے، ذکر سے،نماز سے۔ زندگی کے چراغ کی لو سے اپنی روح میں چراغ جلالو وہ کبھی نہیں بجھے گا، نہ قبر میں، نہ برزخ میں بجھے گا، نہ پل صراط پر بجھے گا، نہ جنّت میں بجھے گا۔ یہ جسم کا چراغ تو فانی ہے۔ اس چراغ سے روح میں ایسا چراغ جلالو جو ہمیشہ باقی رہے گا، لیکن وہ چراغ جلے گا اسی چراغ سے۔ تو موت کی یا دفاسق کو مومن بناتی ہے اور مومن کو ولیٔ کامل بناتی ہے۔ مراقبہ کیا کرو اس طرح کہ میری جان نکل رہی ہے اور موت کے وقت میری آنکھوں کی پُتلی اوپر نیچے آجارہی ہے۔ ماں باپ بیوی بچے دوست اعزا سب چھوٹ رہے ہیں کار اور بنگلہ چھوٹ رہے ہیں۔تمام سینما اور دفاتر چھوٹ رہے ہیں۔سب مزے چھوٹ رہے ہیں۔اب جان نکل گئی،آنکھیں پتھرا گئیں، سانس رک گیا۔نہلایا جارہا ہوں، اب کفن پہنادیا گیا، کافورلگا دیا گیا،کندھوں پر جارہا ہوں۔بیوی بچے رو رہے ہیں لیکن کوئی ساتھ جانے کو تیار نہیں۔جن کی خاطر اللہ کے قانون کو توڑا تھا وہ آج ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔اب قبر میں لٹا دیا گیا،اوپر سے تختے رکھ کر مٹی ڈال دی گئی،ہزاروں من مٹی کے نیچے تنہا پڑا ہوں۔جو لوگ قبرستان ساتھ آئے تھے وہ بھی ساتھ چھوڑ گئے۔ اللہ کے سامنے پیشی ہورہی ہے۔اللہ تعالیٰ پوچھ رہے ہیں کہ تم نے رسول اللہ کی تہذیب پر انگریزکی تہذیب کو ترجیح کیوں دی؟تم نے ہمارے دشمنوں کی وضع قطع کو کیوں اپنایا تھا؟ اور ہمارے رسول کی وضع قطع کو کیوں چھوڑا تھا؟نالائق!کیا ہمارے رسول کی تہذیب میں نقص تھا؟ اور ہمارے دشمنوں کی تہذیب اچھی تھی؟ ہم نے تمہیں دنیا میں ویزے پر بھیجا تھاتم نے اپنے کو نیشنل کیوں سمجھ لیاتھا؟تم