خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کچھ یہ احساس پیدا ہوگیا کہ یہ کار اور بنگلے والے نفع میں ہیں اور ہم گھاٹے میں ہیں،جس کے دل میں دنیا داروں کی بڑائی اور اپنی کمتری کا احساس آگیا سمجھ لو کہ اس کا سینہ اللہ کی محبت سے خالی ہے، اس کے دل کو اللہ سے تعلق حاصل نہیں۔ اگر سینے میں اللہ کی محبت ہوتی اور اس کی روح نے خوشۂ غیبی یعنی اللہ کی محبت کا مزہ چکھ لیا ہوتا تو یوں کہتا کہ تم سمجھتے ہوکہ تم مذاق اڑا کر مجھے راستے سے ہٹادوگے، بھیجے سے یہ خیال نکال دو۔ تمہیں کیا معلوم کہ میرے اللہ نے میرے دل کو کیا کیا نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ ایک بزرگ جارہے تھے۔ چہرہ پیلا ہورہا تھا اللہ کی یاد سے۔ اللہ والے کا چہرہ دنیا کی فکروں سے پیلا نہیں ہوتا، اللہ کی یاد اور خوف سے پیلا ہوتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: اِنِّیْ اَرٰى مَا لَا تَرَوْنَ وَ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِیْلًا وَّلَبَكَیْتُمْ كَثِیْرًا وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشِ وَلَخَرَجْتُمْ اِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُوْنَ اِلَى اللہِ؎ ترجمہ:میں جن چیزوں کو دیکھتا ہوں وہ تم نہیں دیکھتے ہو،اور جو میں جانتا ہوں اگر تمہیں معلوم ہوجائے تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ، اور بیویوں کے پاس تمہیں آرام نہ ملے اور تم جنگلوں کو بھاگ جاؤ اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے۔ اللہ والوں کا چہرہ خوفِ آخرت سے پیلا ہوجاتا ہے۔ تو ایک شخص نے ان پر اعتراض کیا کہ بڑے میاں آپ کا چہرہ تو پیلا ہورہا ہے، کیا ہر وقت تسبیح پڑھتے رہتے ہو، کچھ کھایا پیا بھی کرو کہ بدن میں طاقت آئے۔ ان بزرگ نے جواب دیا ؎ رخِ زرینِ من منگر کہ پائے آہنیں دارم چہ می دانی کہ در باطن چہ شاہے ہمنشیں دارم میرے پیلے چہرے کو مت دیکھو کہ میں لوہےکے پیر رکھتا ہوں جو بفضلہٖ تعالیٰ مجھے راہِ استقامت سے نہیں ہٹاسکتے، تجھے کیا معلوم کہ میں اپنے دل میں کیسا بادشاہ رکھتا ہوں۔ ------------------------------