ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
جنت بنانا چاہتے ہیں کیونکہ یہ تو جنت ہی کے اندر بات نصیب ہوگی کہ راحت ہی راحت ہو یہاں یہ چیز کہاں یہاں تو یہ حالت ہے - گر گریزی بر امید راحتے ہم ازان جا پیشت آبد آفتے اور اگر یہ بات کسی کو کسی درجہ میں نصیب ہے تو وہ صرف ان کو جنہوں نے ان کی یاد میں لگا رہنا اپنا شعار سمجھ لیا اور مخلوق سے بےتعلقی اور گوشہ نشینی اختیار کر لی ورنہ کہاں چین اور کہاں راحت اسی کو مولانا فرماتے ہیں - ھیج کنجے بے دو دبے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست اور یہ نہیں کہ اہل اللہ اور ضاصان حق کو حوادث پیش نہیں آتے ضرور آتے ہیں مگر قلب کو سکون اور اطمینان ہوتا ہے جس کو پریشانی اور بد حواسی کہتے ہیں ان کو وہ نہیں ہوتی وہ قضاء کے ساتھ چٹتے رہتے ہیں میں اس پر ایک مثال عرض کرتا ہوں کہ آپریشن کے وقت تکلیف بھی ہوتی ہے بے قراری بھی ہے لیکن یہ خیال رہنے پر کہ مقدمہ ہے صحت کا ہر گز ہر گز قلب میں پریشانی اور بد حواسی پیدا نہ ہوگی یہی کیفیت اہل اللہ کی حوادث کے وقت ہوتی ہے کہ پریشانی نہیں ہوتی گو احساس ہوتا ہے اور احساس نہ ہونا یہ کوئی کمال نہیں جیسے کسی کا بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن ہو رہا ہے اور وہ حرکت نہیں کرتا نا واقف کہتا ہے بڑا بہادر ہے جی ہاں بڑے بہادر ہیں بڑے شجاع ہیں معلوم بھی ان کو کلورا فارم سنگھا رکھا ہے اسی طرح وہاں بھی ایک کلورا فارم ہے جو بعض ضعفاء کو سنگھا دیا جاتا ہے اس سے احساس نہیں ہوتا سو یہ کیا کمال ہے اہل کمال کی شان یہ ہے کہ احساس ہے مگر پھر پریشانی نہیں جیسے انبیاء اور کاملین کہ احساس کے ستھ بھی رضا ہے دیکھ لیجئے کہ بعض آدمی آپریشن کے وقت روتا ہے چلاتا ہے مگر بعد میں خوش ہو کر فیس دینا ہے لوگ کہتے ہیں کہ میاں جب تو چلا رہا تھا تو خوش نہ تھا پھر انعام کیسا - وہ کہتا ہے کہ وہ چلانا یا رونا دل سے تھوڑا ہی تھا -