ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مجھ سے خفا ہوگئے - معبرین کے یہاں خارش یا جذام کی تعبیر بدعت ہے ماموں صاحب کا مسلک ہم لوگوں کۓ خلاف تھا صاحب سماع تھے اور اس میں بھی غلو کا درجہ پیدا ہوگیا تھا مگر باتیں ماموں صاحب کی بڑی حیکانہ ہوتی تھیں ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا کہ میاں کہیں دوسروں کی جوتیوں کی حفاظت کی بدولت اپنی گٹھڑی نہ اٹھوا دینا - مجھ کو تو یہ بات بڑی پسند آئی - ایک بات میں نے یہ بھی دیکھی کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ کے جواب سے شفاء ہوجاتی تھی اور ماموں صاحب کے جواب سے شفاء نہ ہوتی تھی ویسے بڑے ذہین ذکی تھے اور آج کل کے رسمی پیروں کی طرح دکانداد نہ تھے لیکن سماع وغیرہ میں غلو کا درجہ تھا یہاں پولیس میں ایک تھانہ دار تھے وہ بھی ماموں صاحب کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے ایک روز ماموں صاحب کے یہاں سماع کا سامان تھا تھانہ دار سے کہا کہ آپ بھی آئیں انہوں نے کچھ مری ہوئی آواز سے کہا کہ بہت اچھا - ماموں صاحب نے فرمایا کہ کیا تم کو اس میں کچھ کلام ہے انہوں نے کہ میں پولیس کا حاکم ہوں میرے ہاتھ سے ظلم بھی ہوتا ہے رشور بھی لیتا ہوں تو سماع تو اس سے کم ہی درجہ کا ہے اس میں کیا کلام ہوتا ماموں صاحب شرمندہ ہوگئے ایک بار اب تھانہ دار نے ماموں صاحب عرض کیا تھا کہ علماء کے مقابلہ میں آپ کی بات اس لئے نہیں مانی جاتی کہ آپ جو کہتے ہیں مشاہدہ سے کہتے ہیں اور ہم کو مشاہدہ ہے نہیں نہ آپ مشاہدہ کراسکتے ہیں تو اگر آپ ہم کو بھی مشاہدہ کرادیں تو پھر ان سے ان کے دلائل کا مقابلہ کریں اس پر ان تھانہ دار کو ماموں صاحب نے کوئی جواب نہیں دیا - لیکن با وجود اس کے پھر اس ذمانہ میں سلامتہ تھی - آج کل کے جیسے بدعتی ہیں وہ ایسے نہ تھے چنانچہ علماء میں حضرت مولانا اسماعیل صاحب شہید حمتہ اللہ علیہ کے بے حد معتقد تھے اور بدعتیوں کو برا کہا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص نے تمام عمر خدمت دین کی حتی کہ اسی میں جان تک دیدی کیا وہ ہستی ایسی ہے کہ اس پر اعتراض کئے جائیں عجیب بات ہے کہ مداح