ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
روح نہیں میں نے مہتمم صاحب سے کہا تھا کہ اگر اسی موجودہ حالت پر مدرسہ نے ترقی بھی کی تو یہ ترقی ایسی ہوگی جیسے مرکر لاش پھول جاتی ہے جو کہ ضخامت میں ترقی ہے مگر پھولنے کے بعد وہ جس وقت پھٹے گی اہل محلہ اہل بستی کو اسکا تعفن پاس نہ آنے دے گا - اسی زمانہ خیر و برکت میں ایک مرتبہ مدرسہ میں ایک انجمن قائم ہوئی تھی فیض رسان اس کا نام رکھا گیا ایک لڑکا تھا فیض محمد اس کے نام پر انجمن کا نام رکھا گیا تھا حضرت مولانا محمد یقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے سنا فرمایا کہ خبیثو ایک ایک آؤ سب کو ٹھیک کروں گا میں انجمن قائم کراؤں گا اور سب نالائقوں کو نکالوں گا بس فیض کے بجائے حیض جاری ہو گیا اور اب تو اسی جگہ ایک دو کیا پچاسوں انجمنیں ہیں تعلیم تربیت تو ختم ملک کا انتظام قوم کی خدمت سیاسی معاملات کا ہر وقت شغل ہے لیکن ایک وقت میں دو کام ہونا کیسے ممکن ہے بس نتیجہ یہی ہوگا کہ علم ختم ہوجاوے گا اور ملک داری کی نقالی رہ جائے گی دو کاموں کے جمع نہ ہونے پر یاد آگیا میں نے دیو بند میں بزمانہ طالب علمی حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت کی درخواست کی حضرت نے فرمایا کہ جب تک تحصیل علم سے فراغ نہ ہو اس قسم کے خیال کو شیطانی وسوسہ سمجھنا اس وقت تو سمجھ میں نہ آیا تھا مگر اب سمجھ میں آیا کہ شیطان کا ایک کید یہ نفی ہے کہ بڑے حسنہ کو چھڑا کر چھوٹی حسنہ میں لگادیتا ہے ذکر و شغل عبارت ہے مگر مندوب اس میں لگ کر اگر فریضہ علم متروک ہوگیا کتنا بڑا دینی ضرر ہے اور دین کو ضرر پہنچانا یہ عین مقصود ہے شیطان کا ہم نے تو ان حضرات کو دیکھا ہے اور اب تو نہ اساتذہ کا ادب نہ مہتمم صاحب کا ادب نہ پیر کا ادب نہ باپ کا ادب آزادی کا وہ زہریلا اثر پھیلا ہے کہ سب ہی کو مسموم کردیا الا ماشاء اللہ سن سن کر دل کو رنج ہوتا ہے کہ یا اللہ ایک دم میں کیسی کایا پلٹ ہو گئی اس وقت اساتذہ خود طلباء سے دستے ہیں نہ معلوم کس وجہ سے اور وہ کیا اغراض ہیں جن کی وجہ سے طلباء کا اساتذہ پر غلبہ ہوگیا ضرور دال میں کالا ہے اس قسم کی باتیں کانوں میں پڑی ہیں ایک معتبر اور ثقہ راوی کی زبانی معلوم ہوا