ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایک سوال کا بھی جواب نہیں دیا میں نے خدا کا شکر ادا کیا کہ بد فہم سے پیچھا چھوٹا -ا عتراض کون کون سامشکل ہے مشکل تو کام کرنا ہے اعتراض کرنے میں تو صرف زبان ہلانا پڑتی ہے ان بد فہموں کو تو ایسے ہی خشک جواب دینے چاہیں تاکہ ان کی روشن دماغی ڈھیلی ہو - آج کل علماء نے ان کو رعایتی جواب دے دے کر ان کے دماغ خراب کردئے حالانکہ ان میں سوال کرنے کی بھی تو قابلیت نہیں سووال کرنے کے واسطے بھی تو نصف علم کی ضرورت ہے - پھر اپنے کو عقل مند اور دوسروں کو بیوقوف سمجھتے ہیں - ایسے خرد ماغوں پر میں یہ ظاہر کرنا چاہتا ہوں کہ طالب علموں میں بھی اسپ دماغ ہیں - ایک شخص نے باوجود ہندوستای ہونے کے بلا ضرورت انگریزی میں خط لکھا میں جوں توں پڑھو کر عربی میں جواب لکھا جس کا پڑہنے والا بھی ان کو میسر نہیں ہوا دماغ ٹھیک ہوگیا پھراردو میں خط آیا اور معذرت چاہی - اور یہ مرض لیاقت بگھارنے کا تو اب عربی طلباء میں بھی پیدا ہوگیا ہے ایک عربی خواں بلا ضرورت مجھ کو عربی میں خط لکھا میں نے اس کی مصلحت پوچھی جواب دیا کہ اہل جنت کی زبان عربی ہے میں نے لکھا کہ جیا اگر تم یہاں آؤگے تو قسم کھا کر لکھو کہ تب بھی عربی ہی میں گفتگو کرو گے بس سیدھے ہوگئے یہ کمبخت مرض جاہ کا عالمگیر ہوگیا ہے کثرت سے ہر طبقہ کے لوگوں کو اس میں ابتلاء ہوگیا ہے مگر الحمد للہ یہاں پر تو اچھی طرح خبر لے لی جاتی ہے - اور دوسری جگہ یہ بات ہیں - بس یہی وجہ ہے کہ مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے اب سیکھئے یہ حب جاہ ہی کے تو کرشمے ہیں کہ مخلوق الکشمنوں اور ممبریوں کے لئے ہزاروں لاکھوں روپیہ صرف کرتے ہیں زکٰوۃ کا ایک پیسہ دیتے یوئے نکلتا ہے نیز علاوہ روپیہ کے وقت بھی صرف کرتے ہیں راتوں اور دنوں کا آرام و چین جاتا رہتا ہے در بدر ذلیل و خوان ہوتے پھرتے ہیں سو یہ مرض واقعی بڑا ہی سخت مرض ہے ایک مرتبہ میرے پاس قصصبہ کر سر پنچی کے متعلق کلکنر کا خط آیا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانہ میں اس کے لئے ہندو ' مسلمانوں میں اختلاف تھا ایک ہندو ڈپٹی کلکٹر نے کلکٹر کو یہ رائے دی کہ اس کو